ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوگیا

لاہور (پی این آئی) عوام کیلئے سردیوں کا ایک اور “تحفہ”، اوگرا سرکاری قیمت نافذ کروانے میں ناکام، ایل پی جی کی قیمت نے ٹرپل سینچری مکمل کر لی۔

تفصیلات کے مطابق سردی بڑھتے ہی گیس بحران نے سر اٹھا لیا، قدرتی گیس کی بندش اور کم پریشر کی شکایات کے باعث ایل پی جی کی طلب بڑھ گئی، ایل پی جی مافیاز بھی سرگرم ہوگئے۔ سردی بڑھتے ہی گیس بحران نے شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا، شہر کے مختلف علاقوں میں گیس کی بندش اور کم پریشر کی شکایات عام ہونے لگیں، شہری متبادل ایندھن ایل پی جی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔قدر بڑھنے پر ایل پی جی کی بلیک میں فروخت کا سلسلہ بھی جاری ہے، شہر میں اوگرا ریٹ پر کہیں بھی ایل پی جی دستیاب نہیں۔ اوگرا نے رواں ماہ ایل پی جی کی قیمت 255 روپے فی کلو مقرر کی جبکہ مختلف علاقوں میں ایل پی جی 280 سے 300 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے۔دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس آتی نہیں مجبوراً ایل پی جی استعمال کرنا پڑتی ہے، مارکیٹ میں مافیاز کا راج ہے، ہر کوئی من مانے دام وصول کر رہا ہے، حکومت کو چاہیے ایل پی جی کی بلیک میں فروخت کا نوٹس لے۔ادھر چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے گیس کی قلت کے خدشے کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے سے رواں ماہ ایل پی جی لانے والے دو بحری جہازوں کی پاکستان آمد منسوخ کر دی گئی، دونوں جہاز سری لنکا بھیج دیئے گئے جس سے مصنوعی ایندھن کی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب بجلی کے بعد گیس کے بلوں نے بھی عوام کے ہوش اڑا دیئے، مختلف علاقوں سے گیس غائب مگر بل ہزاروں روپے آگئے۔

لاہور شہر کے مختلف علاقوں سے سوئی گیس غائب رہنے کے باوجود بھاری بھر کم بل آنے لگے، گیس کے بھاری بلوں نے گھریلو اور چھوٹے کمرشل صارفین کو پریشان کر کے رکھ دیا۔ ذرائع کے مطابق رواں ماہ گیس بلوں میں فکسڈ چارجز بھی شامل کر دیئے گئے، 1.5 ایچ ایم تھری گیس کے استعمال تک بل کے ساتھ ایک ہزار روپے فکسڈ چارجز شامل کئے گئے ہیں، 1.5 ایچ ایم تھری گیس سے زائد استعمال پر 2 ہزار روپے فکسڈ چارجز لگائے گئے ہیں۔گزشتہ روز انجمن تاجران ایسوسی ایشن نے گیس کے ہوشربا بلوں کے خلاف پریس کلب کے باہر احتجاج ریکارڈ کروایا جس میں مظاہرین نے سوئی ناردرن کمپنی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ہوٹل مالکان نے کہا ہے کہ سوئی ناردرن گیس کمپنی نے تمام سلیب بھی تبدیل کر دیئے، اتنے بل کہاں سے ادا کریں، گیس بل بھی ادا کر رہے ہیں اور متبادل ایندھن بھی خریدنا پڑتا ہے،غریب کیلئے دو وقت کی روٹی محال ہو چکی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں