کراچی (پی این آئی) سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ نواز شریف سیاسی میدان میں اکیلئے دوڑ کر بھی چوتھے نمبر پر ہی آئیں گے۔
انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نو مئی کا اشتعال عمران خان نے دلایا اور جمہوریت و پارٹی دونوں کا نقصان کیا اور نواز شریف کو سیاست و میدان خود پلیٹ میں رکھ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنی غلطیوں اور جرائم کا اعتراف کرکے خود کو کٹھہرے میں پیش کریں اور پھر احتساب کا نعرہ لگائیں۔ فیصل واؤڈا کا کہنا تھا کہ بھٹو صاحب کو جنہوں نے سزائیں سنائیں اُن کا آپ کیا احتساب کریں گے؟ نسلہ ٹاؤر کا فیصلہ دینے والے کو بے گھر کریں گے؟ اُس کے بچوں کو سڑکوں پر چھوڑیں گے، جائیداد ضبط کریں گے؟ عدالتی تاریخ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے فیصل واؤڈا نے کہا کہ جب عدلیہ کو ہر معاملہ اچھا چلانا آتا ہے تو پھر ملک بھی وہی چلا لیں۔ انہوں نے کہا کہ ججز کی دس سے پندرہ لاکھ روپے تنخواہیں ہیں اور انہیں گرمیوں سردیوں میں تین ماہ کی چھٹیاں بھی دی جاتی ہیں، یہ چھٹیاں ایسے کرتے ہیں جیسے ملک کے سارے کیسز حل کردیے۔ فیصل واؤڈا نے عدلیہ کی بہتری کے حوالے سے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ (ججز) سیاست نہ کریں، آپس میں ایک دوسرے کیخلاف محاذ نہ کھولیں بلکہ انصاف کی فراہمی کا کام کریں، عدالتی نظام کی تبدیلی تک پاکستان بہتر نہیں ہوسکتا‘۔ انہوں نے کہا کہ ناانصافی کا لاوا پھٹتا ہے تو بڑے بڑوں کو بہا کر لے جاتا ہے، اب وہ وقت آگیا ہے۔
فیصل واؤڈا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمیں دو چیفس جو ملے ہم اُن کی عزت کریں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس خالی میدان میں اکیلے بھاگ کر بھی چوتھے نمبر پر آئیں گے، جو بیانیہ نواز شریف بنانا چاہ رہے ہیں وہ بالکل پٹا ہوا بیانیہ ہے۔ فیصل واؤڈا نے کہا کہ دو رکنی بینچ نے نواز شریف کو بحال کردیا، تین رکنی بینچ دوبارہ نااہل کرسکتا ہے، کیونکہ ہم دیکھتے آرہے ہیں کہ یہاں فیصلے تبدیل ہوجاتے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ العزیزیہ میں نواز شریف کے بری ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پہلے والا فیصلہ غلط تھا، ان سب چیزوں سے عدلیہ پر سوال اٹھ رہے ہیں، جنہوں نے العزیزیہ کا پہلا فیصلہ دیا انہیں ہم سزا ہوتے ہوئے کب دیکھیں گے۔ ادھر پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ جعلی کیسز میں سزا ہمیں نہیں 25 کروڑ عوام کو دی گئی، اڈیالہ جیل میں قید کے زخم کبھی بھرنے والے نہیں، اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیاں بھول سکتا ہوں ملک کے خلاف سازش کیسے بھول جاؤں؟ کسی انتقامی جذبے سے واپس نہیں آیا لیکن حساب تو بنتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پارٹی کے پارلیمانی بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف مقدمات میں جان ہی نہیں تھی، ہماری حکومت ختم کرنےکےلیےجعلی مقدمات بنائےگئے، پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو میرے بے قصور ہونے کا یقین تھا، جعلی مقدمات میں بریت پر اللہ کا شکر گزار ہوں، تینوں مقدمات میں نہ شوائد تھے نہ ثبوت تھے۔
ہائیکورٹ میں مقدمات کا کھوکھلا پن دنیا کے سامنے ظاہر ہو گیا، جب کچھ نہ ملا تو پانامہ کے نام پر اقامہ نکال لائے، ایک ایسا فیصلہ سنایا گیا جو دنیا میں مذاق بن کر رہ گیا۔ قائد ن لیگ نے کہا کہ جو دکھ ہمیں دیئے گئے ان کا مداوا ہے؟ کیا مداوا ہے؟ ایک وزیراعظم کی بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر چھٹی کرا رہے ہیں، سسلین مافیا، گاڈ فادر کہتے ہیں، کیا ججز کبھی ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں؟ کہاں کہاں سے سازشی عناصر نکل کر روز شام کو دکانداری چمکاتے تھے، میں نے کبھی کسی کے خلاف سازش نہیں کی، ہمارے دور میں سٹاک مارکیٹ بلند تھی اور ڈالر کو باندھ کر رکھا ہوا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں