2020 سے اب تک کتنے ہزار بچوں کے لاپتہ ہونے کے کیس رپورٹ ہوئے؟

اسلام آباد(آئی این پی)صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کے زیر صدارت زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایکٹ کے بارے میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری وزارت انسانی حقوق اللہ ڈینو خواجہ، آئی جی اسلام آباد، ایڈیشنل آئی جیز سندھ، بلوچستان، کے پی کے اور پنجاب پولیس، این جی اوز کے نمائندوں اور حکومت کے اعلی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے لئے زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایکٹ کے موثر نفاذ اور آگاہی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کی پولیس اور زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی سمیت مختلف سٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر رابطہ کاری اور معلومات کا فوری اشتراک لاپتہ اور مغوی بچوں کی بروقت بازیابی میں مدد کر سکتا ہے۔سیکرٹری انسانی حقوق نے زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایکٹ 2020 کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2020 سے اب تک 2246 بچوں کے لاپتہ ہونے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔انہوں نے اجلاس کو زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایکٹ کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سےآگاہ کیا اور کہا کہ پی ایم پورٹل پر ڈیٹا کو محفوظ رکھنے اور ZARRA اینڈرائیڈ ایپ لانچ کرنے کے علاوہ پولیس کے ساتھ کوآرڈینیشن میکنزم بھی قائم کیا گیا ہے۔اجلاس میں ضلعی اور کمیونٹی کی سطح پر پولیس افسران کے لئے تربیتی پروگرام وضع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں