لاہور(آئی این پی)قانون کے ماہرین نے کہا کہ فیصلہ میرٹ پر دیا گیا، نیب کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھے، کچھ قانونی ماہرین نے کہا کہ عجلت میں فیصلے ہو رہے ہیں۔ماہر قانون جہانگیر جدون نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب عدالت میں بے بس نظر آیا، ماہر قانون راجہ عامر عباس نے کہا کہ جب پراسیکیوشن جواب دینے سے قاصر ہو تو عدالتیں کیا کرسکتی ہیں، جج ارشد ملک کی ویڈیو بھی سامنے آگئی تھی، بہت پہلے کہہ چکا تھا سپریم کورٹ کا پانامہ کا فیصلہ بالکل غلط تھا، سپریم کورٹ نے خود ہی نیب کو ریفرنس فائل کرنے کی ہدایت کر دی تھی۔
عرفان قادر نے کہا کہ یہ کیسز تو نیب نے بنائے نہیں تھے، کیسز سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنائے گئے تھے، جوڈیشل ریفارمز کی بہت ضرورت ہے، عدالتوں کو غلط طریقے سے حکومتوں کو نہیں گرانا چاہئے، آنے والے دنوں میں جوڈیشل ریفارمز ہونی چاہئے، اگر جوڈیشل ریفارمزنہ کئے تو ملک آئینی طور پر چلنے کے قابل نہیں رہے گا، اگر ایک سابق وزیراعظم کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا توعام آدمی کے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟ماہر قانون عرفان قادر نے مزید کہا کہ عدلیہ کے ججز نے سابق وزیراعظم کو نااہل کیا، سب سے پہلے نکالنے والے ججز کو قوم سے معافی مانگنی چاہئے، ایک وزیراعظم کو نااہل کرنے سے پوری کابینہ ختم ہوجاتی ہے، نیب قوانین کسی فرد واحد کو نہیں پارلیمان کو اتفاق رائے سے بنانے چاہئیں۔جسٹس (ر)عباد لودھی نے کہا کہ آج کل جس طرح انصاف بانٹا جارہا ہے بہت سارے سوالات اٹھ رہے ہیں، لگ رہا ہے طے شدہ معاملات ہیں، آمد سے پہلے ریلیف ملنا اور ایک ہی بینچ پر کیس لگنا سوالیہ نشان ہے، تاریخ دان ان دنوں کو انصاف کے حوالے سے سنہرے حروف میں نہیں لکھے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں