اسلام آباد(پی این آئی )مولانا طارق جمیل کا شمار دنیا کے مقبول ترین اسلامی اسکالرز میں ہوتا ہے۔ وہ مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے محبت کرتے ہیں، وہ ہمیشہ امن، محبت اور ہم آہنگی کی بات کرتے ہیں۔مولانا طارق جمیل ایک امیر یافتہ خاندانی پس منظر رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے ایک ایسی زندگی کا انتخاب کیا جو مراعات یافتہ طبقات سے بالکل مختلف ہے ۔
وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے انہیں بہت کچھ دے رکھا تھا، والدین اور اساتذہ انہیں ڈاکٹر دیکھنا چاہتے تھے لیکن اللہ نے ان کے راستے اور قسمت میں دین اسلام کی تبلیغ کرنا لکھا تھا۔
مولانا کو رواں سال بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اپنے جواں سال بیٹے کو ایک سانحے میں کھو دیا تھا۔
اپنے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں مولانا طارق جمیل نے اپنی زندگی اور دین کے راستے پر چلنے کے حوالے سے کھل کر بات کی ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ علما کرام تو دو، تین شادیوں کی بات کرتے ہیں، کیا کبھی آپ نے بھی دوسری شادی کی کوشش کی؟ تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پسند کی نہیں بلکہ والدین کی مرضی پر شادی کی لیکن اس کے باوجود کبھی دوسری شادی کے بارے میں نہیں سوچا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بھی بہت سی مستورات کی طرف سے شادی کی پیش کش آتی ہے لیکن انہوں نے کبھی اس کے بارے میں سوچا تک نہیں اس لیے کہ میری اہلیہ نے میرا بہت ساتھ دیا اور اس دوران اس نے اکیلے بہت سے مصائب کا بھی سامنا کیا کیوں کہ میں اکثر تبلیغ کے لیے کبھی کہیں تو کبھی کہیں ہوتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ میری اہلیہ کی زندگی بہت مشکل تھی میں اکثر تبلیغ کے لیے باہر ہوتا تو ان کو اکیلے ہی اپنے بچوں اور گھر والوں کی دیکھ بھال کرنی پڑتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے کسی ایک بچے کی پیدائش کے موقع پر بھی اہلیہ کے قریب موجود نہیں تھے لہٰذا اس کی ان قربانیوں کے بعد دوسری شادی کے بارے میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا۔
ڈاکٹر طارق جمیل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہیں اب بھی خواتین کی جانب سے شادی کرنے کی پیش کشیں ملتی ہیں لیکن انہوں نے کبھی اس پر غور نہیں کیا۔ مولانا نے کہا کہ خواتین مردوں کی اور مرد خواتین کی کمزوری ہوتے ہیں لیکن اپنے آپ پر سخت کنٹرول رکھنا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں