لاہور(آئی این پی)صوبائی دارالحکومت میں سموگ کا مسئلہ پریشان کن سطح تک جا پہنچا، سموگ نے لاہور سمیت دنیا کے متعدد شہروں کے باسیوں کو پریشان کر رکھا ہے۔وسائل میسر ہونے کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک اِس مسئلے سے نمٹنے میں کافی کامیاب نظر آتے ہیں، اِن ہی اقدامات میں سے ایک سموگ ٹاورزکا قیام بھی ہے، سب سے پہلے ستمبر 2015 میں نیدر لینڈز کے شہر روٹر ڈیم میں 25 فٹ اونچا سموگ ٹاور بنایا گیا۔
اس کے فورا بعد چینی صوبے شانزے کے شہر شیان میں بلند ترین ٹاور بنایا گیا، سکائی سکریپر نما یہ ٹاور 328 فٹ اونچا ہے جو 2016 سے مثر کام کر رہا ہے، اِس ٹاور نے چند ماہ کے دوران 10 مربع کلو میٹر کے علاقے کی فضاں کو شفاف بنا دیا تھا۔بھارت نے بھی اپنے 8 شہروں میں سموگ ٹاورز قائم کیے ہیں جس کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں، ماہرین سموگ ٹاورز کو سموگ پر قابو پانے کا سستا ترین ذریعہ قرار دیتے ہیں۔اِس تناظر میں ہمارے حکام قرار دیتے ہیں کہ اِس مسئلے سے نمٹنے کی تمام ممکنہ کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کے مطابق کافی بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں۔ادھر فضائی آلودگی کی فہرست میں لاہور پھر دوسرے نمبر پر آگیا، چھٹیاں، سمارٹ لاک ڈان، سموگ ایمر جنسی سب کچھ رائیگاں گیا، شہر میں آلودگی کی شرح 400 سے تجاوز کر گئی، مال روڈ 460، کینٹ 435، گرین ٹان میں آلودگی کی شرح 420 ریکارڈ کی گئی۔سموگ کنٹرول کرنے کا آخری حل مصنوعی بارش کا منصوبہ بھی مخر کر دیا گیا، منصوبے کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کئی وجوہات سے منسلک ہے جن میں تکنیکی مشکلات اور پراجیکٹ ماہرین کی غیر اطمینان بخش کارکردگی شامل ہے۔ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل المدتی اقدامات کے ذریعے ہی صورت حال میں بہتری لائی جا سکتی ہے، سموگ ٹاورز بنانے سے فضائی آلودگی کی شدت میں کمی آ سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں