اکبر ایس بابر تحریک انصاف کا حصہ ہیں یا نہیں؟ پی ٹی آئی کا ردِعمل آگیا

لاہور (پی این آئی) ترجمان پی ٹی آئی نے اکبر ایس بابر کے انٹرپارٹی الیکشن سے متعلق الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت 13 سال قبل ختم کردی گئی تھی۔

اکبر ایس بابر کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں تحریک انصاف کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اکبر ایس بابر کا تحریک انصاف کے نظریے سے کوئی تعلق ہی نہیں، انہیں تحریک انصاف کے خلاف سازش کے تحت لانچ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی عام انتخابات کی جانب بڑھتے ہوئے ہر سنگِ میل کو کامیابی سے عبور کرے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنماء اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ جمہوریت میں آج ایک اور کالے باب کا اضافہ ہوا۔ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حقائق سامنے رکھنے ہیں۔ ہمارے تحفظات تھے کہ پارٹی کا الیکشن نہیں ہونے جا رہا یہ سلیکشن ہے۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر ہمارے تحفظات درست ثابت ہوئے۔ آج کے انٹرا پارٹی الیکشن پی ٹی آئی کے اپنے آئین کی خلاف ورزی ہیں۔پی ٹی آئی کے آئین میں نگران کا کوئی کانسپٹ نہیں ہے، کوویڈ کے زمانے میں پی ٹی آئی نے شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے ایک سال مانگا، کچھ لوگ پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم پر اچانک نمودار ہوئے۔

اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بلے کے نشان کے لیے مزید خطرات بڑھیں گے، یہ کیسے الیکشن ہیں جن میں پارٹی کے بانی اراکین حصہ نہیں لے سکتے، ہم نے ان سے کہا تھا کہ ہمیں کاغذات نامزدگی دیئے جائیں، ہم اس انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لینا چاہتے تھے۔چند لوگ پی ٹی آئی میں اچانک نمودار ہوئے جو کارکنان کو حیثیت نہیں دیتے، الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کی سکروٹنی کرے، لندن میں ایک مسلمان دو بار میئر منتخب ہوئے، انڈیا کا بیگراونڈ رکھنے والا شخص میرٹ پر برطانیہ کا وزیر اعظم بن جاتا ہے، الیکشن میں حصہ لینے کے لیے موقع نہیں دیا گیا۔ چند وکلا کمرے میں بیٹھ کر فیصلہ کریں گے کہ پارٹی کی قیادت کون کرئے گا؟ ہم نے 1997 میں پی ٹی آئی کا آئین بنایا تھا ، ہم نے آئین میں اس بات پر توجہ دی کہ یہ ایک جمہوری پارٹی ہوگی، پی ٹی آئی کے آئین میں ہے کہ کارکن قیادت کا فیصلہ کریں گے، بند کمروں میں چند لوگ یا وکیل بیٹھ کر پارٹی قیادت کا فیصلہ کر رہے ہیں، نامور وکلاء جو آئین کا لیکچر دیتے ہیں آج وہ فراڈ کا حصہ بنے ہیں، پی ٹی آئی پہلے بھی ہائی جیک ہوئی تھی، انٹرا پارٹی کے نام پر فراڈ کو مکمل مسترد کرتے ہیں، مجھے ایزی لوڈ کہنے والے خود ڈاؤن لوڈ ہو گئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں