لاہور (پی این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن کے ممکنہ خرابی کا حصہ نہ بننے کیلئے الیکشن نہیں لڑ رہا، اگر تاثریہ ہو کہ کوئی فیورٹ ہے تو اس الیکشن میں ابہام پیدا ہوتا ہے۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے ممکنہ خرابی کا حصہ نہ بننے کیلئے الیکشن نہیں لڑ رہا، انتخابات فیئر ہوئے اور انگلی نہ اٹھی تو معاملہ آگے چل سکتا ہے، آگے کے راستے کا تعین نہ کیا تو حکومت چلانا مشکل ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ سب کو بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے کہ ملک میں کیا تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرپہلے سے یہ تاثر ہو کہ کوئی فیورٹ ہے تو اس الیکشن میں ابہام پیدا ہوتا ہے، اگر ہم فیورٹ کی بات کرتے ہیں تو مطلب الیکشن شفاف نہیں ہوں گے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگاتی ہیں کہ وہ فیورٹ ہوگئی ہے، شاید سب کو فیورٹ بننے کا شوق ہوتا ہے اس سے ملک کا نقصان ہوتا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو اتحاد ہورہے ہیں اس سے مقامی طور پر الیکشن میں فائدہ ملنے کے امکان کم ہیں، جہاں ایم کیوایم کا ووٹ ہے وہاں ن لیگ کے اتنے ووٹرز نہیں کہ ایم کیوایم کو فائدہ پہنچے گا۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قائد ن لیگ نوازشریف پر تنقید کی اور کہا کہ میاں صاحب! ووٹ کو عزت دلائیں ووٹ کی بے عزتی نہ کریں، میاں صاحب سے مطالبہ ہے کہ انتظامیہ کی بجائے اپنے منشور پر الیکشن لڑیں۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرانظریاتی اختلاف ہے ان کی اپنی تاریخ ہے میری اپنی تاریخ ہے، الیکشن کے دور میں اپنے نظریے، آئیڈیالوجی اور منشور پر چلو ں گا، میاں صاحب سے مطالبہ ہے کہ انتظامیہ کی بجائے اپنے نظریے اور منشور پر الیکشن لڑیں، میاں صاحب ووٹ کو عزت دلائیں ووٹ کی بے عزتی نہ کریں۔بلاول بھٹو کی تنقید پر صدرن لیگ پنجاب رانا ثناء اللہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں مسلم لیگ ن مخالف ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے،وہ ن لیگ کے خلاف بات کرکے ہی مخالف ووٹ لے سکتی ہے، اوئے توئے کا کلچر جس سے پچھلے پانچ سال میں پی ٹی آئی جمہوریت اور پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، ہم سمجھتے ہیں پیپلزپارٹی جمہوری روایات اور اقدار کو مدنظر رکھے گی۔اگر بلاول بھٹو سمجھتے ہیں کہ ن لیگ پر تنقید سے ووٹ ملیں گے تو پورا زور لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ جن حلقوں میں مسلم لیگ ن کا نظریاتی قربانی دینے والا ورکر موجود ہے اور وہ الیکشن جیتنے کی صلاحیت رکھتا ہے وہاں پارٹی کے پاس کوئی الیکٹیبلز کا آپشن زیرغور نہیں ۔پارٹی رہنماء کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کی بات نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ جہاں پارٹی سمجھتی ہے کہ وضاحت طلب کی جانی چاہیئے تو اس لئے جاری کیا گیا ہے، احسن اقبال نے دانیال عزیز کو بے معنی بات کا جواب دے دیا ہے۔ پی ڈی ایم کوئی انتخابی اتحاد نہیں تھا بلکہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے تمام جماعتیں اکٹھی ہوئی تھیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں