اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت نے چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے بیرسٹر گوہر کو منتخب کرنے کی وجہ بتا دی۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب سمجھتے ہیں کہ اس دور میں وکلاء ہراول دستے کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں اور ملک کے دیگر حصوں میں، وکیلوں کو ترجیح دی جائے گی۔ شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ جن موجودہ طوائف الملوکی سے ہم گزر رہے ہیں، ہمارے خلاف ظلم و جبر کا جو بازار گرم ہے، اس میں ایسا شخص چاہیے جو فرںٹ پر جاکر پارٹی کو لیڈ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عمران خان کی نااہلیت ختم نہیں ہوجاتے بیرسٹر گوہر ذمہ داریاں ادا کریں گے اس کے بعد خان صاحب دوبارہ چئیرمین شپ سنبھال لیں گے۔ شیر افضل نے کہا کہ ’وہاں خان صاحب کے ساتھ میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا کہ چونکہ خدشات یہ تھے کہ جب 2018 میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ دیا کہ آرٹیکل 62 کے تحت اگر کوئی شخص نااہل ہوچکا ہو تو وہ پارٹی کا سربراہ نہیں رہ سکتا، اور میاں نواز شریف نے سینیٹ کے جو ٹکٹ جاری کیے تھے وہ سارے کالعدم قرار دیے گئے اور ان لوگوں کو آزاد الیکشن لڑنا پڑا۔ لہذا ہم سمجھتے تھے کہ ہم دو طرح سے ٹریپ ہوں گے، یا تو یہ بلے کا نشان لیں گے یا دوسرا یہ کہ کسی بھی اسٹیج پر یہ کہہ سکتے تھے کہ تحریک انصاف نے جو ٹکٹ جاری کیے ہیں وہ متنازع ہوگئے‘۔
انہوں نے کہا کہ آج کل کے حالات میں یہ بعید نہیں تھا کہ ہمارے تمام ٹکٹ ہولڈرز کو یہ متنازع بناتے اور آزاد لڑنے پر مجبور کرتے۔ ’خان صاحب کے سامنے یہ مسائل لائے گئے تو انہوں نے بنا کوئی وقت ضائع کیے فوراً کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں جائیں‘۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ ’یہ جو قانونی ضرورت ہے یہ مجبوری کی حالت میں ہے‘۔ اس سوال پر کہ عمران خان نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کو چئیرمین پی ٹی آئی نامزد کردیں؟ شر افضل مروت نے جواب دیا ’یہ اسی وقت ہی فیصلہ ہوگیا تھا‘۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بیرسٹر گوہر کے ’نام کی حد تک یہ کہا تھا کہ نام آپ نے کل دو بجے اناؤنس کرنا ہے‘۔ شیر افضل نے بتایا کہ یہ فیصلہ بھی ہوا کہ عمران خان کی فیملی کا کوئی شخص انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لے گا۔ شیر افضل کے مطابق یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ہوں گی اور خیبرپختونخوا میں علی امین گنڈا پور صدر ہوں گے۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ ہم الیکشن کمیشن کو ممکنہ غیر قانونی حرکت سے روکنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردار لطیف کھوسہ ٹھیک کہہ رہےہیں کہ چیرمین پی ٹی آئی عہدے پر برقرار ہیں، فی الحال ہمارے سامنے قانونی مسائل ہیں۔ پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 دن میں الیکشن کرانے کا کہا ہے، چیرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی گئی تھی، جو ابھی معطل ہے لیکن اس کی اپیل پینڈنگ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن کمیشن کو بہانہ مل جائے کہ وہ بلے کا انتخابی نشان پی ٹی آئی کو نہ دے۔ سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ نہیں چاہتے کہ کسی بہانے پی ٹی آئی کو الیکشن لڑنے نہ دیا جائے، بہانے سے ہمارے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منسوخ نہ کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو کسی قسم کی ممکنہ غیرقانونی حرکت سے بھی روکنا چاہتےہیں، پی ٹی آئی کو ممکنہ نقصان سے بچانےکےلیے احتیاطی تدابیر کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہائی کورٹ نے چیئر مین پی ٹی آئی کی سزا ختم کی تو وہ الیکشن میں حصہ لیں گے، الیکشن کمیشن نے ابھی تک الیکشن شیڈول کا اعلان نہیں کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں