اسلام آباد ( پی این آئی ) سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عدلیہ انتخابات میں تاخیر کا فیصلہ نہیں مانے گی۔
سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ انتخابات میں تاخیر کی قیاس آرائیوں کو افواہ کے طور پر لیتا ہوں۔انتخابات میں تاخیر کا فیصلہ ہونے کے بعد یہ خبر بنے گی۔اخبار نویس جب کسی افواہ کا ذکر کرتے ہیں تو وہ صرف افواہ نہیں ہوتی اس میں وزن ہوتا ہے۔ اوپر کے حلقوں میں اس پر بات ہو رہی ہے۔ میں صرف لوگوں کے نوٹس میں لایا ہوں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پی ڈی ایم کی دو بڑی سیاسی جماعتیں بھی انتخابات میں تاخیر پر آماد ہو گئی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں عدلیہ انتخابات میں تاخیر کا فیصلہ نہیں مانے گی۔ انتخابات میں تاخیر کی ایک وجہ پی ٹی آئی کی مقبولیت میں کمی نہ ہونا ہے۔ مینجمنٹ کے باوجود اس بات کا خدشہ ہے کہ انتخابات والے دن غیر متوقع نتائج آ جائیں۔ شہروں میں ابھی تک پی ٹی آئی کی مقبولیت کا تداراک نہیں ہو سکتا۔ اس بات کا امکان ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ الیکشن کے دن نکل کر نتائج تبدیل کر دیں۔ سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ اگر کوئی ایک جماعت الیکشن کے لیے تیار نہیں تو ملک کسی ایک جماعت کا غلام نہیں ہو سکتا ہے۔ محسوس کیا جا رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت گھٹنے کے بجائے بڑھ رہی ہے۔ جب کہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن جمعہ کو کرانے کا فیصلہ کیا ہے، پی ٹی آئی کور کمیٹی کا کہنا ہے کہ پارٹی نے عمران خان کی مشاورت سے انٹراپارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے جو جمعہ کو کرائے جائیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے انٹراپارٹی انتخابات کرانے کی منظوری دے دی ہے، تاہم عمران خان بلامقابلہ چئیرمین تحریک انصاف رہیں گے، پارٹی میں باقی عہدوں پر انتخابات کروائے جائیں گے، اس حوالے سے پارٹی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کی جانب سے ایک وضاحت جاری کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سب پر واضح کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے خاندان کا کوئی فرد پارٹی کے کسی بھی عہدے کے لیے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں لڑے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں