اسلام آباد (پی این آئی) اسٹیٹ بینک کے 8 ویں گریڈ کے ملازم کی 40 لاکھ روپے تنخواہ ہونے کا انکشاف، نگران وزیر خزانہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی پینشن کا بوجھ بڑھ رہا تھا تو یہ پالیسی لائے گئی، دنیا بھر میں سینٹرل بینک کا سیلری اسٹرکچر سب سے مختلف ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں سینیٹرز کی جانب سے اسٹیٹ بینک کے ملازمین کی تنخواہوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ایک ایک ملازم کی تنخواہ چالیس لاکھ روپے ہے، کون سا ایسا کام ہے کہ ان کی 40 چالیس لاکھ تنخواہ ہے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سوال کیا کہ نگراں وزیرِ خزانہ کہاں ہیں جس پر ایوان میں موجود ایک ممبر نے جواب دیا کہ نگراں وزیرِ خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہیں، اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ اوہ چلیں پھر چپ رہتا ہوں۔ بعد ازاں وفاقی نگراں وزیرِ اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے ایوان کو بتایا کہ نگراں وزیر خزانہ سینیٹ میں ہیں وہ وزارت خزانہ کے افسران سے بریفنگ لے رہی ہیں۔ جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ نگراں وزیر خزانہ سینیٹ میں ہیں تو ایوان میں آئی کیوں نہیں انہیں بلائیں۔کچھ دیر بعد نگراں وزیرِ خزانہ شمشاد اختر ایوان میں پہنچیں۔
نگراں وزیرِ خزانہ نے سینیٹ اجلاس کے دوران ایوان میں تحریری جواب پیش کر تے ہوئے بتایاکہ جولائی تک چیف جسٹس وزیرِ اعظم ڈیم فنڈ میں رقوم کی مالیت 11 ارب 46 کروڑ روپے تھے، اس فنڈ پر سرکاری منافع کی صورت میں 6 ارب 29 کروڑ روپے موصول ہو چکے ہیں، جس سے فنڈ کی رقوم کی مالیت 17 ارب 86 کروڑ 28 لاکھ 76 ہزار 620 روپے ہوچکی ہے۔ انہوںنے کہاکہ تاوقتیکہ ایڈ بی پی میں کھولے جانے والے اکاؤنٹ سے کوئی رقوم نہیں نکالی گئیں۔نگراں وزیر خزانہ کا تحریری جواب میں بتانا تھا کہ اس وقت تک اکاؤنٹ سے کوئی رقم باہر نہیں نکالی گئی، رقم صرف عدلیہ کے فیصلے پر ہی نکالی جا سکے گی۔اجلاس کے دوران سینیٹرز نے اسٹیٹ بینک کے ملازمین کی تنخواہوں پر اعتراض کیا۔سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ ایک ایک ملازم کی تنخواہ چالیس لاکھ روپے ہے، سینیٹر پلوشہ خان نے سوال اٹھایا کہ کون سا ایسا کام ہے کہ ان کی 40 چالیس لاکھ تنخواہ ہے۔ پلوشہ خان نے کہاکہ ہم آئی ایم ایف سے بھیک مانگتے ہیں اور دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے لوگوں کی اتنی تنخواہ ہے۔
نگراں وزیرِ خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ دنیا بھر میں سینٹرل بینک کا سیلری اسٹرکچر سب سے مختلف ہوتا ہے، بینکنگ سیکٹر کی تنخواہیں بہت بڑھ چکی ہیں، اس لیے اہم تھا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ اچھی ہو۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ اسلام آباد میں سرکاری دفاتر اور رہائش گاہوں کو سالانہ دس ارب روپے مالیت کی مفت بجلی فراہم ہوتی ہے۔ نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہاکہ سیٹیٹ بینک کی خود مختار حیثیت کو پارلیمانی تحفظ حاصل ہے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ایک ڈرائیور کی تنخواہ ہمارے ایک سینیٹر سے بھی ڈبل ہے۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ یہ معاملہ لاء منسٹری کو بھیجتے ہیں جو ایوان میں رپورٹ جمع کروائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں