لاہور(پی این آئی) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ عمران خان اگرپارٹی الیکشن میں حصہ نہ لے سکے تو کوئی متبادل امیدوار ہوسکتا ہے،متبادل پارٹی چیئرمین کس کو بنانا ہے یہ فیصلہ عمران خان کا ہی ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، انٹرا پارٹی الیکشن بھی کرائیں گے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آگیا ہے ہمیں خدشہ تھا کہ شاید بلے کا نشان ہی نہ دیں، الیکشن کمیشن نے درمیانی راستہ نکالا کہ بلے کا نشان پی ٹی آئی ہے، لیکن انٹراپارٹی الیکشن کرائیں، تو ہم ضرور الیکشن کرائیں گے۔ اسی طرح دوسری بات الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ حلف نامہ دے دیں، الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں انتخابی نشان اس کے بغیر ہی مل جائے گا، لیکن اب اس کو تبدیل کیا گیا ہے تو پھر ضرور کوئی مسئلہ ہوا ہوگا، یہ اس وقت بتا دیتے کہ الیکشن کرائیں تو ہم الیکشن کرا دیتے۔ ہم الیکشن کمیشن کی انٹراپارٹی الیکشن کرانے کی ہدایت کو مانیں گے بھی اور عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔ انٹراپارٹی کا الیکشن پارٹی کے درمیان الیکشن ہوتا ہے، اس میں کوئی بہت زیادہ وقت نہیں چاہیئے ہوتا۔ یہ ایک دو دن کا عمل ہوتا ہے، اس میں کوئی قدغن نہیں ہوتی الیکشن کمیشن نے کہاکہ آئین کے مطابق الیکشن کرادیں تو ہم کرائیں گے اور الیکشن کمیشن مانیں گا۔ انتخابی امیدواروں کا ابھی فیصلہ کرنا ہے، عمران خان اگرپارٹی الیکشن میں حصہ نہ لے سکے تو کوئی متبادل امیدوار ہوسکتا ہے، ہمیں لگتا ہے کہ انہیں الیکشن لڑنے میں رکاوٹ ہوگی۔
ہم نے پلان بی سی بنایا ہوا ہے۔سپریم کورٹ نے اگر نوازشریف کو نااہل کیا تھا وہ پارٹی صدر نہیں تھے تو وہ پھر بھی پارٹی لیڈ کرتے رہے، یہ حربے ہوتے ہیں، اسی طرح عمران خان کے الیکشن نہ لڑنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کا چیئرمین کس کو بنانا ہے یہ فیصلہ عمران خان کا ہی ہوگا۔الیکشن کمیشن کا فیصلہ جو ہے اس کے مطابق بلے کا نشان پی ٹی آئی کو ہی ملے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں