کراچی(آئی این پی)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد درست فیصلہ تھا، مجھے یقین ہے 8 فروری کو الیکشن ہو جائیں گے۔نجی ٹی وی کو دئیے گئے اپنے انٹرویو میں سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہو گیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آر او الیکشن کرواتے۔
سابق صدر نے کہا کہ آر او الیکشن کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی 2028 تک حکومت بنا لیتے، پھر ایک کلو دودھ کے لئے ٹرک بھر کر پیسے لے جانے پڑتے، چیئرمین پی ٹی آئی ملکی معیشت کے دشمن تھے،پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان دنیا بھر میں اکیلا ہوگیا تھا، تحریک انصاف نے ملکی معیشت کا برا حال کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں ہمیں 6 وزارتوں کی پیشکش کی گئی، 6 وزارتیں کیوں لیتا میرے پاس میجورٹی تھی، 6 وزارتوں کا کس نے کہا، ضروری نہیں اس کا نام لوں۔آصف زرداری نے کہا کہ جنرل فیض اور جنرل باجوہ کی سوچ مختلف تھی، پی ٹی آئی حکومت مائنس زرداری پیپلز پارٹی چاہتی تھی، مجھے ملک سے باہر جانے کا کہا گیا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نکالنے پر تمام جماعتیں متفق تھیں، اگرعدم اعتماد نہ کرتے تو آج حالات بہت بدتر ہوتے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے پاس نمبر زیادہ تھے، شہباز شریف کو کہہ سکتا تھا سندھ کی جماعتیں میرے ساتھ ہیں، شہباز شریف سے متاثرتھا کہ صبح 6 بجے اٹھ کر کام کرتا ہے، شہباز شریف کو کافی چیزیں کہیں لیکن میری باتوں پرعمل نہیں کیا، ملک کو نقصان ہوا، 2 ارب کی شوگر پڑی تھی،اجازت نہیں دی، افغانستان سمگل ہوگئی، ہمیشہ خوردنی تیل درآمد ہوتا ہے، اس پر پابندی لگا دی، تجارت کی وزارت ہمارے پاس تھی لیکن پالیسی تو کابینہ کو بنانی تھی۔ اتحادی حکومت کا تجربہ کافی مشکل تھا۔سابق صدر نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا کہ یقین ہے الیکشن 8 فروری کو ہوں گے، ہماری الیکشن کمپین شروع ہو چکی ہے، الیکشن کمپین کے لئے ہم نے ہر جگہ جانا ہے، پیپلز پارٹی کا ورکر بہت مختلف ہے، اگر میں بھی بیرون ملک بھاگ جاتا تو ورکرز کو کیا بولتا۔انہوںنے کہا کہ پرویز الٰہی جیل میں، بیٹا باہر بیٹھا ہے، بیٹے کو غیرت نہیں کہ واپس آجائے۔سابق صدر نے کہا کہ ضروری نہیں کہ ن لیگ لیڈ کرے، دوسری جماعتیں اور شخصیات بھی ہیں، بہتر ہے اس نہج پر چلیں کہ آگے بھی چل سکیں، انہیں چاہیے ہمیں موقع دیں،اب ہم اپنے لئے گیم لگائیں گے۔آصف زرداری نے کہا کہ سیاست میری مجبوری ہے، ضرورت نہیں، سیاست ضرورت اس لئے ہے کہ بی بی، کارکنوں نے شہادت دی، ہم پر قرض ہے، پیپلز پارٹی وہ کہتی ہے جو حقیقت ہے، ذوالفقار بھٹو کا جوڈیشل مرڈر ثابت ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول ابھی تربیت یافتہ نہیں ،کچھ وقت لگے گا، بلاول مجھ سے زیادہ ٹیلنٹڈ ہے، لیکن تجربہ تجربہ ہے، بلاول سب کو بابے کہہ رہے ہیں، صرف مجھے نہیں کہہ رہے، نئی پود کی سوچ ہے، ہر گھر کی سوچ ہے کہ ’’بابا آپ کوکچھ نہیں آتا‘‘ بزنس میں بلاول ہوتا تو بھی یہ سوچ ہوتی کہ “آپ کو پتہ نہیں” سیاست میں بھی کہ “آپ کو کچھ پتہ نہیں”۔انہوں نے مزید کہا کہ آج کی نئی نسل کی اپنی سوچ ہے، انہیں سوچ کے اظہار کا حق ہے، بلاول کہے گا “آپ سیاست کرو، میں سیاست نہیں کروں گا” تو میں کیا کروں گا؟ میں کسی کو کیوں روکوں، روکوں گا تو اور مسئلے ہوں گے، سیاست میں سیکھتے سیکھتے سیکھتے ہیں، مجھ سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ آئندہ الیکشن کے نتیجے میں مخلوط حکومت بنے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فرحت اللہ بابر نے سیکرٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے، عمر ہے، اس لئے استعفیٰ دیا، لیکن فرحت اللہ بابر پارٹی میں رہیں گے اور کسی اور حیثیت سے کام کریں گے۔
آصف زرداری نے کہا کہ 18 ویں ترمیم ٹارگٹ بنتی ہے، پیپلز پارٹی دفاع کریگی، 18 ویں ترمیم کے بعد ہم نے تھر کے کوئلے کو ترقی دی، جب سے 18 ویں ترمیم آئی ہے 7 پل بنا چکے، سڑکیں بنا چکے ہیں، ٹیکس سندھ دیتا ہے، ایک روڈ کیلئے بھی وفاق جانا پڑتا تھا، اسلام آباد کی بیورو کریسی پاکستان میں نہیں کسی اور ملک میں رہتی ہے، صبح دفتر جاتے اور شام کو گالف کھیلتے ہیں،انہیں صوبوں کے بنیادی حقوق کا علم نہیں، بلوچستان، خیبر پختونخوا بھی 18 ویں ترمیم کا دفاع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 9 اضلاع میں ڈسٹرکٹ کونسل جیتی ہے، بلوچستان میں دوستوں کی مجبوریاں ہیں، مجبوریوں کے تحت جہاں پروٹیکشن ملتی ہے دوست چلے جاتے ہیں، بلوچستان میں مزید دوست آئیں گے، فائٹ ہوگی ہم تیار ہیں، ابھی بلوچستان پر مرہم رکھا ہے، بہت کچھ کرنا ہے، جب کریں گے تب آگ ٹھنڈی ہوگی، کوشش کی جائیگی کہ مسنگ پرسن کا مسئلہ حل کیا جائے، ہمسائے پیسہ لگا رہے ہیں کہ بلوچستان میں عدم استحکام ہو، اسے روکنا ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی اس الیکشن میں اچھا خاصا سرپرائز دے گی، پیپلز پارٹی کے خلاف ہمیشہ اتحاد بنتے ہیں، فنکشنل لیگ نے ہمارے خلاف الائنس بنائے، ایم کیو ایم پہلے بھی ساتھ نہیں تھی، اب بھی نہیں ہے، ایم کیو ایم نے کہا تب حمایت کریں گے جب گورنر دیں گے، ہم نے کہا ٹھیک ہے۔سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ میاں صاحب سے سب ڈرتے ہیں، بات نہیں کرتے، میرے سامنے سب بات کرتے ہیں، پارٹی منشور ہے، گلے سے پکڑتے ہیں، پارٹی کے امیدواروں کو ٹکٹ میں دیتا ہوں، ہم نے تلوار کو گندے انڈوں سے بچایا، گندے انڈوں نے تلوار لینے کی کوشش کی، میں نے کبھی انتقامی سیاست نہیں کی، میریدور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا، میرے خلاف نئے الزامات لگتے تھے، میں نے کبھی جواب نہیں دیا، یہ پولیس سٹیشن نہیں کہ گڈ کاپ بیڈ کاپ کھیلا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی پارٹی 172 کی اکثریت نہیں لے سکتی، اکثریت ن لیگ، نہ مولانا، نہ کوئی اور نہ پیپلز پارٹی لے سکتی ہے، جمہوریت تو کافی عرصے سے کمزور ہورہی ہے، پارلیمنٹ کو اختیارات دینا دوست کو سمجھ نہیں آیا، انہوں نے میری چھٹی کرا دی۔انہوںنے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے معاملے پر پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ فلسطین کے معاملے پر میں پہلا سیاستدان تھا جس نے اس چڑھائی کی مذمت کی اور اب بھی کرتا ہوں، جیسے کشمیر ہماری شہ رگ ہے ویسے ہی فلسطین بھی ہے، فلسطین کے بغیر مسلم دنیا نا مکمل ہے۔ان کا مزید کہنا تھا جنگیں اور قبضے کبھی بھی خطے میں امن نہیں لا سکتے، فلسطینی لوگ کبھی بھی اس سب کو تسلیم نہیں کریں گے اور جو اسرائیل اس سب کے بعد معاشی استحکام چاہتا ہے وہ ایسے کبھی بھی اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا۔توشہ خانہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ میری جن دو بم پروف گاڑیوں سے متعلق بات ہوتی ہے، تو ان کے بارے میں کہہ دیتا ہوں کے میں ایک گاڑی مجھے یو اے ای اور دوسری مجھے کرنا قدافی نے دی، اور ان دونوں گاڑیوں کو میں نے ڈھائی ڈھائی کروڑ کی ادائیگی کر کے لی۔مقدمات کا سوال ہوا تو سابق صدر کا کہنا تھا کہ میرے پر ہونے والے کیسز ابھی ختم نہیں ہوئے جو کیسز ختم ہوئے وہ میرے 14 سال پرانے کیس تھے، عمران خان کی مہربانی والے کیس ختم نہیں ہوئے، مجھ پر نئے کیس نواز شریف نے نہیں عمران خان نے بنائے تھے۔آصف زرداری نے کہا کہ اقتدار ملا تو وزیر خزانہ پارٹی کے اندر سے آئے گا۔اپنی صاحبزادی کا ذکر کرتے انہوں نے کہا کہ آصفہ بھٹو جہاں سے الیکشن لڑنا چاہے لڑے، وہ بہت مضبوط امیدوار ہے، آصفہ اپنی ماں کی طرح غصے میں تیز ہے، ان کے غصے سے ڈر نہیں لگتا پیار آتا ہے۔سابق صدر کا کہنا تھا کہ زمینداری میری کمزوری ہے اور کاروبار میرا کنسٹرکشن کا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں