اسلام آباد (پی این آئی) پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر مستعفی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کو بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ سینئر پی پی رہنما اور پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر کا آصف زرداری کے انٹرویو کے بعد استعفٰی سامنے آ گیا۔ فرحت اللہ بابر کے دستخط سے ہی پی پی امیدواروں کو الیکشن کیلئے ٹکٹ جاری ہونا تھے۔ فرحت اللہ بابر کا استعفٰی ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آصف زرداری نے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اعلان کیا کہ الیکشن کیلئے امیدواروں میں ٹکٹوں کی تقسیم کا فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ شہباز شریف سے میں متاثر تھا کہ صبح 6 بجے اٹھتا ہے اور شام 6 بجے تک کام کرتا ہے، اتحادی حکومت کا تجربہ کافی مشکل تھا، شہبازشریف کو کافی چیزیں کہیں جو انہوں نے نہیں مانی اس کا ملک کو نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2 ارب کی شوگر پڑی تھی اجازت نہیں دی جو افغانستان اسمگل ہوگئی، ہمیشہ خوردنی تیل درآمد ہوتا ہے اس پر پابندی لگا دی، تجارت کی وزارت میرے پاس تھی لیکن پالیسی تو کابینہ کو بنانی تھی۔ آصف زرداری نے کہا کہ پرویز الٰہی جیل میں ہے اور بیٹا باہر بیٹھا ہے، بیٹے کو غیرت نہیں کہ واپس آجائے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہے اس نہج پر چلیں کہ آگے بھی چل سکیں۔ ضروری نہیں کہ ن لیگ لیڈکرے باقی جماعتیں اور شخصیات بھی ہیں،ان کو چاہیئے ہمیں موقع دیں، اب ہم اپنے لئے گیم لگائیں گے، سیاست میری مجبوری ہے ضرورت نہیں، سیاست ضرورت اس لئے کہ بی بی اور کارکنوں نے شہادت دی جو ہم پر قرض ہے، بلاول بھٹو ابھی تربیت یافتہ نہیں کچھ وقت لگے گا، بلاول مجھ سے زیادہ ٹیلنٹڈ ہے لیکن تجربہ تجربہ ہوتا ہے، بلاول سب کو بابے کہہ رہے ہیں صرف مجھے نہیں کہہ رہا، نئی پود کی سوچ ہے ہر گھر کی سوچ ہے کہ” بابا“ آپ کو کچھ نہیں آتا، پارٹی کے امیدواروں کو ٹکٹ میں دیتا ہوں، ہم تلوار کو گندے انڈوں سے بچایا، گندے انڈوں نے تلوار لینے کی کوشش کی۔ پنجاب میں انہیں جہاں سہولت نظر آتی ہے چلے جاتے ہیں، محسن نقوی میرا بیٹا ہے آج بھی کہتا ہوں، نگران حکومت کا کام ہے کہ زیادتی نہ ہو، جہاں زیادتی ہوتی ہے ان کی نشاندہی کرتے ہیں، اسلام آباد کی بیوروکریسی پاکستان میں نہیں کسی اور ملک میں رہتی ہے، یہ صبح دفتر جاتے اور شام کو گالف کھیلتے ہیں انہیں صوبوں کے حقوق کا علم نہیں۔
بلوچستان سے ابھی مزید دوست آئیں گے، فائٹ ہوگی ہم تیار ہیں، پیپلزپارٹی وہ کہتی ہے جو حقیقت ہے، بلوچستان میں دوستوں کی کچھ مجبوریاں ہیں، مجبوریوں کے تحت جہاں پروٹیکشن ملتی ہے دوست وہاں چلے جاتے ہیں، بلوچستان کے 9اضلاع میں کونسل کی سیٹیں جیتی ہیں۔ ابھی بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھا ہے بہت کرنا باقی ہے، کوشش کی جائے گی کہ مسنگ پرسن کا مسئلہ حل کیا جائے۔ ہمسائے پیسا لگا کر بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں اس کو روکنا ہے۔ پیپلزپارٹی وہ کہتی ہے جو حقیقت ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد ہم تھرکوئلے کو ترقی دی، جب سے 18 ویں ترمیم آئی ہے 7 پل اور سڑکیں بنا چکے ہیں، ٹیکس سندھ دیتا تھا اور اجازت لینے وفاق جانا پڑتا تھا، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ بھی اٹھارویں ترمیم کا دفاع کریں گے، اگر 18ویں ترمیم ٹارگٹ بنی تو پیپلز پارٹی دفاع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کیلئے ایم کیوایم نے کہا کہ تب حمایت کریں گے جب گورنرشپ دیں گے، ہم نے کہا ٹھیک ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں