لاہور (پی این آئی) آئی ایم ایف نے قرضہ دینے سے پہلے ایک اور سخت شرط عائد کر دی،
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو 25ارب ڈالرز کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت، بورڈ اجلاس سے قبل بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے یقیین دہانیاں حاصل کرنا لازمی قرار دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کی دوسری قسط کیلئے گزشتہ دنوں ہونے والے اسٹاف لیول کے کامیاب مذاکرات کے باوجود پاکستان کیلئے مشکلات میں کمی نہیں آ سکی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کو تاحال رواں مالی سال کے دوران 25 ارب ڈالرز کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے، بیرونی فنانسنگ کا یہ گیپ تاحال پر کرنے کے انتظامات نہیں ہو سکے۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کیجانب سے بھی سخت شرط عائد کر دی گئی ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ نے کہاہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ7 دسمبر کو ہونے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کے ایجنڈے میں پاکستان کا کیس شامل ہونے کا امکان ہے۔ تاہم آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے یقین دہانیاں حاصل کرنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کو ایگزیکٹیو بورڈ منظوری کے بعد70کروڑ ڈالر کی دوسری قسط ملے گی۔
تاہم اس کے باوجود رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو 25ارب ڈالر فنانسنگ کی ضرورت ہو گی۔ خلیجی دوست ملکوں سے 1 ارب ڈالر، ایگزم بینک سے 1.2ارب ڈالرز ملنے کا امکان ہے جبکہ چین نے 2سال کیلئے مزید قرض رول اوور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تاہم پاکستان کو مزید انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف کے شرائط کے مطابق ملک میں بجلی اور گیس بھی مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے دو ٹوک کہا گیا ہے کہ گردشی قرضے میں اضافہ روکنے کیلئے آئندہ بھی بجلی اور گیس ٹیرف بڑھانا ہوگا، ڈیجیٹل مارکیٹس، پراپرٹی اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں