اسلام آباد (پی این آئی) تحریک انصاف کے رہنما اور سینئر وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف پاناما فیصلے کی روشنی میں تاحیات نااہل ہیں۔
پارلیمنٹ نے قانون سازی کی مگر سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ اطلاق ماضی کے فیصلوں پر نہیں ہو گا۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو نااہلی پر ریلیف کے لیے ہر صورت سپریم کورٹ سے رابطہ کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ روان برس جون میں اراکین پارلیمان کی نااہلی کو موثر بہ ماضی اطلاق کے ساتھ5 سال تک محدود کرنے کا بل سینیٹ سے منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور کر لیا گیا تھا۔ یہ بل صدر کے دستخط ہونے کے بعد قانون بن گیا تھا۔ قانون بننے کے بعد مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن اِن چیف جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی ختم ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔ ترمیمی بل کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔بل کی منظوری سے الیکشن کمیشن کو الیکشن پروگرام، شیڈول کا اعلان کرنے کا اختیار واپس مل گیا ہے جس میں کسی قسم کی تبدیلی بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہوگا۔
اپریل 2018ء میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے آرٹیکل 62(1)۔ایف کے تحت نااہلی کی تشریح کرتے ہوئے نااہل قرار دیئے گئے شخص کی نااہلی کی مدت تاحیات مقرر کردی تھی۔ اس فیصلے کے تحت سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی کی مدت کو تاحیات قرار دیا گیا۔ کچھ عرصہ قبل اس سزا کیخلاف سینٹ میں ایک بل پیش کیا گیا تھا جسے سینٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرلیا گیا۔ اب قانون بننے کے بعد اس ایکٹ کی کسی دوسری شق میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود اس وقت نافذ العمل کوئی دوسرا قانون اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سمیت کسی بھی عدالت کے فیصلے، حکم یا حکم نامے، آئین کے آرٹیکل 62 کی شق (1) کے پیراگراف (ایف) کے تحت منتخب کئے جانے والے کسی بھی رکن پارلیمنٹ یا رکن صوبائی اسمبلی کے رکن کی نااہلی کی سزا پانچ سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ اس ترمیم کے بعد 5 سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا ختم ہو جائیگی اور متعلقہ شخص قومی یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوجائیگا۔ اس قانون کے بعد میاں نوازشریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی ختم ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں