لندن ( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء زلفی بخاری نے نئی بحث چھیڑ دی، کہتے ہیں کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل فیض حمید آرمی چیف بننا چاہتے تھے۔
ہماری لڑائی اسٹبلشمنٹ نہیں دو بڑے اہم عہدوں میں تھی، وزیراعظم اور آرمی چیف کا اس وقت ایک دوسرے کے سا تھ چلنا ممکن نہیں تھا، آرمی چیف اور وزیراعظم میں لڑائی کی وجہ بد اعتمادی تھی‘۔ جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل فیض اطلاعات یا انٹیلی جنس کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہے تھے اور میرا خیال ہے ہمیں یا کسی بھی اور پارٹی کو کبھی بھی کسی فرد کو سپورٹ نہیں کرنا چاہیئے کیوں کہ جب بھی کسی شخصیت پر انحصار کیا جائے تو نقصان ہی ہوتا ہے، اس لیے ہمیں انفرادی شخصیات پر انحصار کرنا چھوڑ دینا چاہیئے، کسی بھی شخصیت پر انحصار سیاسی پارٹی کی غلطی ہے، یہ تعلق شخصیٹ کی بجائے عہدے سے رکھنا چاہیئے یعنی وزیراعظم آفس کی آرمی چیف کے آفس کے ساتھ یا ڈی جی آئی کے آفس کے ساتھ معاملات چلنے چاہئیں۔ ایک سوال کے جواب میں رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن میں جس طرح ہمیں محدود کیا جارہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
کالعدم پارٹیوں کو بھی اجازت ہے جلسے جلوسوں کی لیکن ہمیں نہیں ہے، اس کے باوجود ہماری پارٹی کی مقبولیت بہت ہے، الیکشن اور ٹکٹ سے متعلق تمام فیصلے عمران خان خود کریں گے، ہمیں اندازہ تھا حالات ہمارے لیے سخت سے سخت ہوں گے جس کی تیاری ہم نے پہلے ہی کرلی تھی، اتنی پکڑ دھکڑ کے باوجود ہمارا ووٹ بینک وہیں موجود ہے اور ہم یقینا الیکشن کے قریب انتخابی مہم چلائیں گے اس لیے ہم چاہتے ہیں ہمارے کم سے کم ورکرز گرفتار ہوں، عمران خان کا جیل میں ہونا ہماری الیکشن مہم کو آسان کر رہا ہے، میں سمجھتا ہوں اگر ووٹ بینک تحریک انصاف سے جڑا رہا تو الیکشن کرانے مشکل ہوجائیں گے اور الیکشن کی تاخیر کے لئے بہانے شروع کر دیئے گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں