ن لیگ آئندہ انتخابات میں سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے ، بڑے لیڈر کا بڑ ا دعویٰ

لاہور( آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے آئندہ عام انتخابات میں سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی قائد نوازشریف کا ارادہ ہے ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے،نواز شریف کی صورت میں مسلم لیگ (ن) کے پاس نہ صرف پاکستان کی سینئر ترین قیادت ہے بلکہ انہیںسب سے زیادہ تجربہ ہے ،ہمیں پوری امید ہے بلکہ یقین ہے کہ نواز شریف کے اوپر پاکستان کے عوام اعتماد کریں گے، کیا جھوٹے مقدمات قائم ہونا لیول پلینگ فیلڈ ہے ان کا قائم رہنا لیول پلینگ فیلڈ ہے ، کیا یہ سوچا جارہا ہے کہ ہمارے ساتھ جو2018 میں ہوا تھا وہ آئندہ انتخابات میں کیوںنہیں ہو رہا ،کیا ہم لاڈلے اس لئے ہو گئے ہیں کہ ہمارے اوپر جھوٹے کیس ختم ہو گئے ہیں کیا جھوٹے کیس قائم رہنے چاہئیں ، الیکٹیبلز کی ٹرم گالی نہیں ہے برائی نہیں ہے ،

الیکٹیبل وہ ہوتا ہے جس پر اس حلقے کے لوگوں کا اعتماد ہوتا ہے ۔پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ آج ہونے والی میٹنگ میں ڈویژنل تنظیموں کے عہدیداران نے شرکت کی ہے جس میں ٹکٹ کے حصول کے لئے آنے والی درخواستوں کا جائزہ لیا گیا ہے ،ہمارے پاس ہرحلقے میں ایک سے زائد چوائسز ہیں ،ضلع اور ڈویژن کی سطح پر پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے درخواستیں جمع کرائی ہیں،پارلیمانی بورڈ ز کی میٹنگ اگلے ہفتے سے شروع ہو رہی ہیں جس کی صدارت نوازشریف کریں گے۔ پنجاب میں ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پر بڑا جلسہ کریں گے،شہبازشریف اورمریم نواز کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں جلسوں کا پروگرام بنایا جارہا ہے ، ہم نے پنجاب میں پارٹی کی انتخابی مہم کو منظم اور ایک متحرک انداز میں چلانے کیلئے بنیادی فیصلے کئے ہیں،جیسے ہی الیکشن کمیشن کی جانب سے شیڈول جاری ہوتا ہے انتخابی مہم کا سلسلہ شروع کریں گے۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں قومی اسمبلی کی 144نشستوں کا جائزہ ہے اور ہمیں قوی امید ہے کہ پنجاب میں 120سے125نشستیں حاصل کر لیں گے ، مسلم لیگ (ن) ان شا اللہ سادہ اکثریت سے حکومت بنانے جارہی ہے ،

یہ وقت کا تقاضہ ہے اور پاکستان کی بھی ضرورت ہے کہ تجربہ کار اور مخلص قیادت پاکستان کو اس بحران سے نکالنے کے لئے لیڈ کرے اور مسلم لیگ (ن) میں نواز شریف کی صورت میں نہ صرف پاکستان کی سینئر ترین قیادت ہے بلکہ انہیںسب سے زیادہ تجربہ ہے ،انہوں نے اس سے پہلے پاکستان کودو مرتبہ ایسے بحرانوں سے نکالا ہے ،ہم جو بات کر رہے ہیں وہ صرف اندازے سے یا ہوا میں نہیں کر رہے بلکہ ہم نے قوم سے جب جب بھی جو جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کر کے دکھایا ہے ،مسلم لیگ (ن) نے کڑے وقت میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا ، 2013میں جب پاکستان دہشتگردی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ایسے ہی بحران کا شکار تھا جو آج مہنگائی کی وجہ سے ہے تو اس وقت بھی ہم نے قوم سے وعدہ کیا ، نواز شریف کے وعدے پر قوم نے اعتماد کیا اور مینڈیٹ دیا ور اگلے چار سال میں مسلم لیگ (ن) نے ملک کو نہ صرف لوڈ شیڈنگ سے دہشتگردی سے نجات دلائی بلکہ پاکستان اس ٹریک پر چڑھ چکا تھا کہ اگر اسی ٹریک پر چلتا رہتا تواگلے چار سے پانچ سالوں میں پاکستان جی 20میں شامل ہوتا ، پاکستان کے خلاف سازش کی گئی اور ایسا فرد ایسا فتنہ اس ملک کے اوپر مسلط کیا گیا جس کے لئے نواز شریف کی حکومت کو ختم کیا گیا ،

(ن) لیگ کے خلاف سازشیں تاریخ کا حصہ ہیںِان سازشوں ،حالات ،مشکلات اورجھوٹے مقدمات کاہم نے جرات اورحوصلے سے مقابلہ کیا ، ہم نے وہ کچھ نہیں کیا جو آج کل ہو رہا ہے ۔جو کل تک فرعون بنے بیٹھے تھے وہ ایسی گفتگو کرتے تھے کہ ان کے انسان ہونے پربھی شک گزرتا تھاکہ وہ کون سی مخلوق ہیں،وہ جو اس وقت گفتگو کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے وقت میں فرعون بنے ہوئے تھے آج وہ اتنا بھی نہیں کر پا رہے جہاں پر تھے وہاں کھڑے رہتے ۔انہوں نے کہا کہ ملک جس صورتحال میں ہے کسی اور جماعت یا لیڈر نے دعویٰ نہیں کیا بلکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی قیادت میں ملک کو اس بحران سے نکالنے کا عزم کیا ہے قوم سے وعدہ کیا ہے ،قوم اگر ہمیں مینڈیٹ دیتی ہے جو ان شا اللہ دے گی تو ہم پہلے کی طرح ملک کو بحران سے نکالیں گے اور اسی جگہ پر لے کر جائیں گے جہاں پرپاکستان ترقی کے ٹریک پر تھا،امید ہے پاکستان کے غیور عوام ہمارے دعوے ،وعدے اورعزم کو اہمیت دیں گے اور مسلم لیگ (ن) کو 8فروری کو اپنے مینڈیٹ سے نوازایں گے ،اس کی بنیاد پر ہم پر ملک کو مہنگائی اور معاشی بحران سے نکالیں گے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی تنقید کے حوالے سے کہا کہ وہ بمباری تو کر رہے ہیں لیکن ملک کو درپیش بحرانوں اور مشکلات کا کوئی حل پیش نہیں کر رہے ، ہم تنقید کا برا نہیں مناتے وہ تمام سیاسی جماعتیں جنہوں نے ہمارے خلا ف الیکشن لڑنا ہے انہیں ہمارے اوپر تنقید کرنے کا اپنا دعویٰ پیش کرنے کا پورا حق حاصل ہے ، لیکن وہ تنقید دائرے میں ،حدود میں ہونی چاہیے ،ہم سیاسی انداز میں ایسی تنقید کو برداشت بلکہ اس کا احترام کرتے ہیں لیکن ایسی تنقید نہیں ہونی چاہیے جو دھرنے اور اس کے بعد شروع ہوئی ، میں کسی کو چھوڑوں گا نہیں ،

مجھے اختیار ہوتو پانچ سو لوگوں کو پھانسیاں لگا دویں ہمیں اس ماحول میں داخل نہیں ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کسی جماعت کو سکت عوام نے اپنے مینڈیٹ اور ووٹ سے دینی ہے اور ہمیں پوری امید ہے بلکہ یقین ہے کہ نواز شریف کے اوپر پاکستان کے عوام اعتماد کریں گے، اگر کوئی اور لیڈر اور جماعت دعویٰ کرتی ہے تو ہمیں اس پر کوئی تشویش نہیں ہے ، ملک میں ا یک جماعت کی حکومت نہیں بننے جارہی ، انتخابات میں تمام جماعتیں حصہ لیں گی اورعوام نے فیصلہ کرنا ہے اور عوام جسے اکثریت دیں گے وہ حکومت بنائے گی ۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں بہت سے معاملات زیر بحث آئے ہیں،ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنا دی ہیںجو سروے بھی کریں گی اور جائزہ بھی پیش کریں گی اور اس سے پارلیمانی بورڈ کو آگاہ کیا جائے گا ،دوسرے جو سروے ہیں جہاں کہیں ضرورت ہے وہ بھی کرانے جارہے ہیں، 70سے80فیصد حلقوں پر کوئی جھگڑا نہیں ہے،صرف 15سے20حلقے ہوتے ہیں جہاں پر ہمارے اپنے ہی لوگوں کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے لیکن یہاں بھی اتفاق رائے ہو جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی ایک طرف کہہ رہے ہیں انتخابات شفاف ہوں گے لیکن جب انہیں یہ معلوم ہوتا ہے مسلم لیگ (ن)کامیاب ہو جائے گی تو کہا جاتا ہے کہ ہمیں لیول پلینگ فیلڈ نہیں مل رہی ۔ ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات ختم ہو رہے ہوں،واپس ہو رہے ہوں یاعدالتیں ہمیںبری کر رہی ہوں اس سے لیول پلینگ فیلڈ کا کیا تعلق ہے ، کیا جھوٹے مقدمات قائم ہونا لیول پلینگ فیلڈ ہے ان کا قائم رہنا لیول پلینگ فیلڈ ہے ، کیا یہ سوچا جارہا ہے ہمارے ساتھ جو2018 میں ہوا تھا وہ آئندہ انتخابات میں کیوںنہیں ہو رہا تھا ، اب نہیں ہو رہا تو بہتر ہو رہا ہے کسی اور کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے ، ہم اس حق میں ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے ہم کسی جماعت کے اوپر پابندی کیحق پر نہیں ہے ۔ لیکن یہ نہیں ہے کہ کسی نے جرم کیا ہے لیکن اسے اس وجہ سے چھوڑ دیا جائے کہ اس نے الیکشن لڑنا ہے ،کسی نے نو مئی کچھ کیا ہے اسے اس کا سامنا کرنا پڑے گا، جن پر الزام نہیں ہے وہ انتخابات میں حصہ لیں۔ ایک جماعت کا جو سربراہ ہے وہ کسی پر اعتبار ہی نہیں کرتا، پارٹی میں کسی بات سننے کو تیار نہیں کیا اس میں ہمارا قصور ہے ۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو لاڈلہ کہنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ کیا ہم لاڈلے اس لئے ہوگئے ہیںکہ ہمارے اوپر جھوٹے کیس ختم ہو گئے ہیں کیا جھوٹے کیس قائم رہنے چاہئیں ۔ہم نے سرویز میں مدد لی ہے ، مثال کے طور پر احمد مخدوم دو نششتیں جیتتے ہیں کیا انہیں کسی کا تحفہ ہوتا ہے ، الیکٹیبلز کی ٹرم گالی نہیں ہے برائی نہیں ہے ، الیکٹیبل وہ ہوتا ہے جس پر اس حلقے کے لوگوں کا اعتماد ہوتا ہے وہ اسے اپنا ووٹ دینا چاہتے ہیں،الیکٹیبل وہ ہوتا ہے جس میں اچھائی ہوتی ہے عوام اسے ووٹ دیتے ہیں اسے جو جو مرضی نام دیں ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں 46حلقے ہیں اور ہماری جو میٹنگز ہوئی ہیں اس کے جائزے کے مطابق ہم وہاں سے35نشستیں نکال لیں گے ،وہاں الیکٹیبلز ہیں وہ جیتنے کی پوزیشن میں ہے، ہم 10حلقوں میں اپنی پوزیشن کمزور دیکھ رہے ہیں ، ہم نے 2013میں بھی اتنی ہی سیٹیں نکالی تھیں، ہم ا پنی پوزیشن کو واپس حاصل کر رہے ہیں، اگر 2018میں ہمارے ساتھ ناروا سلوک نہ کیا جاتا تو میں اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن تھے۔انہوں نے نواز شریف کی اپیلوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں نواز شریف کے خلاف جو جھوٹے کیسز ان کی سماعت ہونی چاہیے بریت بھی ملنی چاہیے اور انہیںسر خرو ہونا چاہیے ،یہ ظلم اور جبر کے ختم ہونے کی بات ہے ، پہلے تو کوئی رکاوٹ نہیں بنے گی اگر کوئی رکاوٹ بنتی ہے تو پھر مسلم لیگ (ن) کا فیصلہ اٹل ہے ہم حکومت میں آکر اس رکاوٹ کو دور کریں گے اوروہ رکاوٹ دور ہو گی ،

اگلی مدت میں نواز شریف نے عوام سے جو وعدہ کیا ہے وہی آئیں گے اوروعدہ پورا کریں گے۔انہوںنے بلوچستان سے شمولیت کے حوالے سے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا بہت ہی حساس حصہ ہے بلوچستان کے حالات کو بہتر کرنے کے لئے وہ کوششیںجو کی جانی چاہئیں تھیں وہ شاید نہیں ہوسکیں ، بلوچستان میں سکیورٹی سے متعلقہ مسائل ہیں جس سے میں کافی حد تک آگاہ ہوں ، وہاں کے مخصوص حالات کے پیش نظر کچھ چیزیں ہیں انہیں کچھ وقت کے لئے ساتھ لے کر چلنا ہے ،بلوچستان کو ایک بہتر انداز سے اس مشکل سے صورتحال سے بہتر صورتحال میں ٹرانسفارم کرنے کے لئے یہ نا گزیر ہے ۔ جو لوگوں کا ذکر کیا جارہا ہے ان لوگوں کی وہاں پوزیشنز ہیں ، ان لوگوں کو مائنس نہیں کیا جا سکتا ، اگر ان کے متعلق ، ان کے رویوں کے متعلق کوئی تحفظات ہیں ہو سکتا ہے کچھ حد تک ان میں درست نہ ہوں ،پراپیگنڈے اور حقیقت میں فرق ہوتا ہے ۔بلوچستان کو ہم نے ساتھ رکھتے ہوئے پاکستان کا ایک بہت اہم حصہ تصور کرتے ہوئے ساتھ لے کر چلنا ہے ۔ ماضی میں وہاں پر ایسے لوگوں کومعاف کیا گیا ، انہیں ساتھ لے کر چلنے کا اہتمام کیا گیا اورکیا جارہا ہے اورآئندہ بھی کیا جائے جو سالہا سال سے ہماری سکیورٹی فورسز کے خلاف ہتھیا راٹھائے ہوئے تھے، انہوں نے حملے کئے ،

ہمارے افسروں اور جوانوں کو شہید کیا، ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے لیکن جب وہ ہتھیار رکھنے پر راضی ہوئی تو ان سے پچھلا حساب نہیں لیا گیا، یہ ضابطے اور قانون کے مطابق درست نہیں لیکن ان حالات میں بلوچستان کو ساتھ رکھتے ہوئے انہیں ساتھ لے کر چلنا ہے اور بہتر کرنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ان لوگوں کے ساتھ بات کرنی چاہیے جنہوں نے سازش کی ایسا پراجیکٹ لے کر آئے جسے لانے کیلئے ملک و قوم مصیبت میں پھنسی ہوئی ہے ، اب بھی نہ سنبھلے تو پھر کبھی سنبھلنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے، ایسی حکومت آنی چاہیے جس کے پاس اکثریت ہو پانچ سال کا مینڈیٹ ہو اس ملک کو بحران سے نکال سکتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ عوام سے درد مندی سے اپیل کرتے ہیں معاملہ کو دیکھیں وہ شخص جس نے ملک کا اس حد تک پہنچا دیا اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ملک کی صورتحال مشکلات سے دوچار ہو جائے گی۔سو فیصد متفق ہوں ملک کو پہلے ٹریک پر لانا ہے پھر احتساب کی بات ہو گی ،ملک کو بہتر کر لیں پھر ملک کو ٹریک سے نیچے لانے والوں سے بدلہ لے لے لیں، مستحکم حکومت کیلئے سادہ اکثریت چاہیے لیکن نوازشریف کا ارادہ ہے ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوںنے کہا کہ نو مئی کا متشدد ٹولہ دفاعی ادارے پر چڑھ دوڑا ہے ،ان کے گھروں دفاعی تنصیبات کو آگ لگائی ،شہدا ء کے مجسموں کو گرایا ،ایسے گروہ کو صرف اس لئے کھلی چھٹی دیدی جائے کہ اس نے الیکشن لڑنا ہے،متشدد ٹولہ کاگروہ پارٹی پر بھی مسلط ہے پارٹی کو پنجوں سے نہیں نکلنے دے رہا یہ اسے جرم کے دفاع کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں جرم کا حساب دیں پارٹی کو الیکشن لڑنے دیں ،جن لوگوں نے خود کو نو مئی واقعات سے الگ کرکے اس واقعہ کی مذمت کی اسے کوئی الیکشن سے نہیں روک رہا، ایک سو تین لوگوں کو الزام کا سامنا کرنا پڑے گا اور سزا بھگتنی ہوگی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں