بجلی صارفین کیلئے ایک اور بُری خبر آگئی

لاہور (پی این آئی) بجلی کمپنیز کے کوٹے سے 47 فیصد تک کم بجلی لینے سے صارفین پر اربوں روپے کا بوجھ پڑنے کا امکان ظاہر کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق جولائی تا ستمبر آئیسکو نے اپنے کوٹے سے 2.04 فیصد کم بجلی لی جب کہ لیسکو نے 7.87 اور گیپکو نے 7.86 فیصد کم بجلی وصول کی۔ حیسکو نے 18.60 اور کیسکو نے 5.57 فیصد کوٹے سے کم بجلی لی جب کہ سیپکو نےجولائی تاستمبرمقررہ کوٹے سے5.69 فیصدکم بجلی لی۔ اس عرصے میں ٹیسکو نے کوٹے سے 47.28 فیصد کم بجلی لی۔ فیسکو نے جولائی تا ستمبر کوٹے سے 14.65 فیصد کم بجلی وصول کی۔ میپکو نے13.71اور پیسکو نے 1.07 فیصد کم بجلی استعمال کی۔ ادھر نگران حکومت نے جنوری 2024ء سے گیس کی قیمتیں پھر بڑھانے کا فیصلہ کر لیا، آئی ایم ایف کو توانائی شعبے کے ٹیرف پر نظرثانی سے آگاہ کر دیا گیا۔ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رئیل اسٹیٹ اور ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگانے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، ایف بی آر کے 9415 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کا حصول پہلی ترجیح ہے، اگر ٹیکس محاصل میں کوئی شارٹ فال ہوا تو پھر اضافی اقدامات کا سوچیں گے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ حکومت نے 1.5 ارب ڈالر کا انٹرنیشنل بانڈ کے اجراء کا فیصلہ مؤخر کر دیا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد ریٹنگ میں بہتری آئے گی، اس کے بعد بانڈ جاری کرنے پر غور کیا جائے گا۔ نگران وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس مالی سال عالمی بینک سے 2 ارب ڈالر فنڈز ملنے کا امکان ہے، اے ڈی بی، اسلامی ترقیاتی بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر بینک سے بھی مجموعی طور پر 1 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے، مزید بہتری کیلئے بہت کام کی ضرورت ہے، پاکستان کا آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنا ضروری ہے، اس وقت 3 ارب ڈالر کے پروگرام کی تکمیل ترجیح ہے۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ وقت ملا تو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر بھی بات کی جائے گی، برآمدات میں اضافے اور مقامی وسائل پیدا کرنے تک آئی ایم ایف کے ساتھ رہنا ضروری ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں