اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف معیز احمد کی درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار معیز احمد نے فیض حمید کےخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کی درخواست کی، درخواست گزار کے فیض حمید پر لگائے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں، درخواست گزار کے مطابق ان کے اہلخانہ کو غیرقانونی تحویل میں رکھا گیا اور فیض حمید کے کہنے پران کاقیمتی اور دفتری سامان لوٹا گیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق فیض حمید نے ان کے اور اہلخانہ کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے، عدالت نے سوال کیا کہ یہ مقدمہ مفاد عامہ کا کیسے بنتا ہے؟ تو درخواست گزارکے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے علاوہ کاروائی کیلئے کوئی متعلقہ فورم نہیں بنتا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق درخواست گزارفیض حمید کےخلاف وزارت دفاع سے رجوع کرسکتے ہیں۔ تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے الزامات درست ثابت ہوئے تو وفاقی حکومت اور اداروں کی ساکھ کم ہو گی تاہم اداروں کی ساکھ بچانے کے لیے درخواست گزار کے الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست گزارکے الزامات پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے، درخواست گزارکے پاس فیض حمید سمیت دیگرفریقین کےخلاف دوسرے متعلقہ فورمز موجود ہیں۔ حکم کے مطابق سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 کے تحت اس معاملے میں فی الحال مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے معیارپرپورا نہ اترنے پرفیض حمید کےخلاف درخواست نمٹادی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں