اسد عمر کی تحریک انصاف میں واپسی کی خواہش لیکن عمران خان نے کیا کہا؟ تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد (پی این آئی) تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسد عمر واپس آنا چاہتے تھے لیکن عمران خان نے انکار کردیا تھا۔

انہوں نےکہ میں اسد عمر کا پیغام لے کرآکر چیئرمین تحریک انصاف کے پاس زمان پارک گیا، میں بھی چاہتا تھا کہ وہ واپس آئیں لیکن پارٹی سربراہ نے انکار کر دیا۔ عمران خان نے کہا کہ فواد چودھری ، اسد عمر سمیت تین چار اور نام ہیں جنہوں نے نو مئی کے واقعہ کے بعد پریس کانفرنس کر کے پارٹی ورکرز کاحوصلہ توڑا ہے۔ شیر افضل مروت کا مزید کہنا تھاکہ اسد عمر ہمارے پارٹی میں انتہائی قابل احترام شخصیت رہے، میری بھی خواہش تھی کہ وہ واپس آتے لیکن آج کا ٹویٹ دیکھ کر انہوں نے ہمیں انتہائی مایوس کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ چار دن بعد اسد قیصر بھی میرے پاس اسد عمر کیلئے آئےاور کہا کہ انہیں واپس پارٹی میں لینا ہے، سابق اسپکر قومی اسمبلی کے کہنے پر میں نے دوبارہ عمران خان سے رابطہ کیا اور کہا کہ کسی کام کے سلسلے میں لاہور آنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے مجھے جواب دیا کہ اگر اسد عمر کی بات کیلئے آنا چاہتے تو بہتر ہے نہ آؤ، میں اس کے باوجود ان کے پاس گیا لیکن انہوں نے دوبارہ انکارکردیا۔ اس کے علاوہ پانچ اور لوگ بھی ہیں جو واپس آنا چاہتے ہیں لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے انہیں بھی لینے سے انکار کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس 9 مئی کو اسلام آباد میں سابق وزیراعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کے حکم پر رینجرز نے احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے پرتشدد احتجاج سمیت شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا، احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا اور سرکاری و نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ پرتشدد احتجاج کے ردعمل میں حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن دیکھنے میں آیا، سیکڑوں کارکنان سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت میں شامل متعدد سرکردہ رہنماؤں نے 9 مئی کے پرتشدد احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا اعلان بھی کردیا۔ 24 مئی کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے پارٹی عہدہ، کور کمیٹی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ میں پارٹی عہدہ رکھ سکوں۔ تاہم آج انہوں نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا اور سیاست مکمل طور پر چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

close