اسلام آباد (پی این آئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ موجودہ آرمی چیف کی تقرری پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی مخالفت نہیں کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھے کہا تھا کہ باجوہ کو پیغام دو کہ آرمی چیف لگانے کی چوائس اور فیصلہ آپ کا ہے، جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے سے متعلق میری اور عمران خان کی کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ صدر کو مشورہ دینے والی حکومت اور وزارت قانون ہوتی ہے، حکومت اور وزارت قانون کہتی رہی کہ صدر الیکشن کی تاریخ نہیں دے سکتے، حکومت اور وزارت قانون کی تجاویز کو سامنے رکھ کر بھی 6نومبر کی تاریخ دی ۔6نومبر کی تاریخ دی تھی الفاظ کے چناؤ میں فرق ہوسکتا ہے۔الیکشن کے معاملے پر سپریم کورٹ اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کی تعریف کرتا ہوں، سپریم کورٹ نے الیکشن کے معاملے حل کرکے اس کو پتھر پر لکیر قرار دیا، سپریم کورٹ اس معاملے کو خود دیکھ رہی ہے تو الیکشن ضرور ہوں گے، پورے پاکستان کی خواہش ہے کہ شفاف اور غیرجانبدار الیکشن ہوں، اگر الیکشن کی ساکھ متاثر ہوئی تو ملک میں سیاسی استحکام رہے گا۔
نگران حکومتوں کو الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ پرتوجہ دینی چاہیئے، سارے سیاستدانوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیئے۔اگر کسی جماعت کیلئے راستہ ہموار کیا جارہا ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے 27سالہ تعلقات ہیں، پی ٹی آئی اور چیئرمین پی ٹی آئی دونوں عدالتی فیصلوں کے پابند رہیں گے، سپریم کورٹ کے پاس اگر کچھ چیزیں جاتی ہیں تو سپریم کورٹ کو توجہ رکھنی چاہیئے۔ اگر سپریم کورٹ توجہ نہیں دے گی تو باقی بھی نہیں رکھیں گی۔انتخابات تک آنے والے تین مہینے بہت اہم ہیں، بہت ضروری ہے درگزر کے ساتھ ایک دوسرے کو یکجا کیا جائے۔ موجودہ آرمی چیف کی تقرری پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی مخالفت نہیں کی ، چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھے کہا تھا کہ باجوہ کو پیغام دو کہ آرمی چیف لگانے کی چوائس اور فیصلہ آپ کا ہے، جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے سے متعلق میری اور عمران خان کی کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ احتساب سے متعلق باتوں سے اتنا تھک گیا ہوں کہ اب کہتا ہوں کہ بس آگے چلو۔ توشہ خانہ کے حوالے سے میرے سارے معاملات صاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف سے میری ممکنہ ملاقات سے متعلق باتیں درست نہیں۔ عارف علوی نے کہا کہ افغانستان سے ہونیوالی دراندازی میں بھارت مکمل طور پر ملوث ہے، یقین ہے اور بہت سارے ثبوت بھی دیا جاچکا ہے، عوام اور فوج کا ایک فرنٹ ہوگا تو معیشت بھی مضبوط ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں