اسلام آباد (پی این آئی) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے پولنگ ڈے اتوار کو نہ رکھنے کی وجہ بتادی۔ چیف الیکشن کمشنرنے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہم نے 11 فروری کی تاریخ دی تھی، ہم نے تو صدر مملکت کو خط میں بھی 11 فروری کی تاریخ دی لیکن اتفاق 8 فروری پر ہوا۔
چیف الیکشن کمشنر سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ پولنگ ڈے اتوار کو کیوں نہیں رکھا؟ چیف الیکشن کمشنر نے ازراہ مذاق کہا کہ چلیں اس بہانے اسکول کے بچوں کو ایک اور چھٹی مل جائے گی۔ سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ صدر نے ہمیں اچھی طرح ویلکم کیا جس کی تصویر آپ نے دیکھی ہوں گی، ہم سمجھتے ہیں کہ اب تک الیکشن کمیشن کے فیصلے درست ہیں، خیبرپختونخوا کابینہ تبدیل کروائی، وفاقی کابینہ کو نوٹس دیے، ہم نے تمام فیصلے مشاورت سے کیے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات میں فوج ہماری مدد کرے گی، نگراں حکومت بنانا نہیں چیک کرنا الیکشن کمشین کا کام ہے۔ خیال رہے کہ ایوان صدر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے آج کے حکم پر چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان سکندر سلطان راجہ کی اٹارنی جنرل برائے پاکستان منصور عثمان اعوان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے چار ممبران کے ہمراہ ایوان صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ملک میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کیلئے تاریخ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدرمملکت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں اور انتخابات کے حوالے سے کی گئی پیش رفت کوسنا۔
تفصیلی بحث کے بعد اجلاس میں متفقہ طور پر ملک میں عام انتخابات 8 فروری 2024 کو کرانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کیلئے 11فروری کی تاریخ مقرر کی۔ الیکشن کمیشن نے حتمی تاریخ سے متعلق صدر مملکت کو خط بھیجا، خط میں الیکشن کمیشن نے تجویز دی کہ عام انتخابات 11 فروری کو کرائے جائیں گے۔ یاد رہے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر صدر مملکت عارف علوی سے ایوان صدر میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں اٹارنی جنرل بھی شریک تھے، صدر سے مشاورت میں الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران اور ڈی جی لاء شریک تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں