ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو مل کر الیکشن نہیں لڑنا چاہئے، رانا ثنااللہ نے وجہ کیا بتائی؟

لاہور(آئی این پی )مسلم لیگ( ن) پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران کے علاوہ ہر کسی سے بات چیت ہوسکتی ہے، میری ذاتی رائے ہے (ن)لیگ اور پیپلزپارٹی کو مل کر الیکشن نہیں لڑنا چاہئے۔مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر داخلہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جب تک نومئی واقعات سے بری نہیں ہوتے ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، اگرچیئرمین پی ٹی آئی پر الزامات درست ہیں تو انہیں سزا ہونی چاہئے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ زرداری صاحب کو 16 ماہ کی حکومت میں بڑے قریب سے دیکھا ہے، آصف زرداری موقع محل کے مطابق کام کرنے والے سیاست دان ہیں، آصف زرداری الیکشن تک تقریریں، جلسے بھی کریں گے، آصف زرداری کا الیکشن کے بعد معاملہ فہمی کرنے میں کافی پازیٹو رجحان ہے، آصف زرداری کو اگر نوازشریف سے ملاقات مفاد میں لگے گی تو ضرور ملیں گے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر آصف زرداری کو لگا ملاقات مفاد میں نہیں تو ملاقات نہیں کریں گے، میری ذاتی رائے ہے (ن)لیگ اور پیپلزپارٹی کو مل کر الیکشن نہیں لڑنا چاہئے، مسلم لیگ ن کو اپنے منشور پر الیکشن لڑنا چاہئے، میرا نہیں خیال نوازشریف کی زرداری سے ملاقات سیاسی طور پر سوٹ کرے گی، نوازشریف نے کہا ہے سب مل کر ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو اگرجس حیثیت میں بھی مینڈیٹ ملتا ہے تو احترام کرنا چاہئے، پارٹی میں رائے موجود ہے شہبازشریف کو وزیراعلیٰ پنجاب کا منصب لینا چاہئے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے حوالے سے غلط تاثردیا جا رہا ہے، لاہور میں آرمی ہائوس کو آگ لگائی گئی، آرمی ہائوس میں کیمپ آفس بھی تھا، کیمپ آفس میں ملک کے دفاع کے حوالے سے حساس معلومات تھیں، کیا آرمی ہائوس کو جلانے والوں کا کیس عام عدالت میں چلے گا؟ شہدا کی یادگاروں پرڈنڈے، جوتے برسائے گئے۔رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ اگران کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل نہیں ہونا تو پھر آرمی ایکٹ 1952 سے موجود ہے تو پھر کس لئے موجود ہے؟ سپریم کورٹ کا ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا بینچ ہے ، یہ بات مسلم لیگ (ن) نہیں سارے ججز اور تمام بار ایسوسی ایشنز کہہ رہی ہیں ۔سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا انہوں نے صرف نومئی کو ذہن میں رکھ کر کلبھوشن یادیو تک کو ریلیف فراہم کر دیا ہے، ٹو ون ڈی میں1967 میں ترمیم ہوئی ہے، ٹوون ڈی بار بار چیلنج ہوا ہے، ایک لارجر بینچ جب فیصلہ کر دے تو نیچے کسی بینچ کا انحراف بنتا ہی نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں