سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کہہ دیا گیا

لاہور (پی این آئی) سینئر لیگی رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے ماسٹر مائنڈ جنرل (ر) فیض حمید ہیں۔

انہوں نےکہا کہ فیض حمید نے اصرار کیا کہ وہ معاہدے میں گواہ بنیں گے اور کہا کہ جب تک میں دستخط نہیں کروں گا معاہدہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ڈوریاں ہلا رہا تھا جو سازش شروع ہوئی وہ شاہد خاقان عباسی کے وقت بھی نظر آئی، ملک میں جو دو ڈھائی سال سے ہوا وہ جو بویا وہ کاٹا کے مترادف تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے لوگوں کے چہروں سے نقاب اتارنے کی ضرورت ہے، دھرنے میں ملوث لوگ ہماری حکومت کے آدھے سے زیادہ وقت میں تقریباً حکمران رہے، ایسی صورتحال میں کیا ہم میں اتنا دم خم تھا کہ فیض آباد کیس پر عمل درآمد کرواتے، اب فیصلوں کے ساتھ تعاون کا سلسلہ شروع ہوا ہے، بغیر تعاون کے کسی کی جان نہیں بچ سکتی۔ سابق وزیر دفاع نے کہا کہ فیض آباد دھرنے میں مذہب کا استعمال کیا گیا جبکہ زاہد حامد اور احسن اقبال پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے دو واقعات ماسٹر مائنڈ کی طرف لے جاتے ہیں، فیض حمید نے اصرار کیا کہ وہ معاہدے میں گواہ بنیں گے اور کہا کہ جب تک میں دستخط نہیں کروں گا معاہدہ نہیں ہو سکتا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دوسرا واقعہ یہ تھا کہ دھرنا شرکا سے اتنا پیار تھا واپس جانے کیلیے پیسے دیے، شرکا کو پیسے دینے کی ویڈیو بھی سامنے آئی لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ پروگرام میں موجود مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ گفتگو ہونی چاہیے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ نواز شریف چیئرمین تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر سکتے ہیں کیونکہ نواز شریف کی اب مدبرانہ سوچ ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں