لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نوازشریف مقبولیت کی بلندیوں اور شاید طاقتور حلقوں میں قبولیت کی حد پر بھی ہیں۔
شاید طاقتور حلقے مان چکے کہ نوازشریف کو نکال کر ریاست کو نقصان پہنچا اور 8، 10سال بعد پھر نوازشریف کو لانا پڑتا ہے،اگر ادارے غیرسیاسی ہوگئے ہیں تو پھر کن دانشوروں کی خواہش کہ پاکستان چل نہ سکے؟ انہوں نے کہا کہ گزارش یہ ہے کہ نوازشریف کے آنے سے دو ماہ پہلے تو ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ نوازشریف ڈیل کے تحت آئے ، تجزیہ کار صحافی یہ کہتے تھے کہ نوازشریف سے ناانصافی ہوئی، نوازشریف سسٹم سے باہر رہیں تو سب کو قبول اور مظلوم ہیں، اگر نوازشریف الیکشن 2024 کے ذریعے سسٹم میں آجائیں تو سب کو ناگوار گزرتا ہے ، کچھ سیاستدان سمجھتے کہ نوازشریف کے ہوتے ان کی باری نہیں آئے گی۔صحافیوں میں کچھ ایسے ہیں جو منفی سائیڈ میں فن چلانے میں ماہر ہوتے ہیں، کیا کبھی کسی نے 2002 سے لے کر2018 تک کہا تھا کہ نوازشریف لاڈلا ہے؟ لاڈلا تو اس وقت بھی کہنا چاہیے تھا، یہ ان صحافیوں کو اس وقت بھی کہنا چاہیے تھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے، انتخابات نہیں مانے جائیں گے جب تک نوازشریف کو سسٹم کا حصہ نہیں بنایا جائے گا، لیکن اس وقت نوازشریف کو باہر رکھ کر کسی کو لانا تھا اس لئے وہ قبول نہیں تھا۔
آج نوازشریف مقبولیت کی بلندیوں پر ہے، یہ الگ بات شایدطاقتور حلقوں میں قبولیت کی حد پر بھی ہے، ان طاقتور حلقوں کیلئے جو مان چکے ہیں کہ نوازشریف کو نکال کر ریاست کو نقصان پہنچا، اور 8، 10سال بعد پھر نوازشریف کو لانا پڑتا ہے۔اگر ادارے غیرسیاسی ہوگئے ہیں خوداحتسابی شروع کردی ہے، پھر یہ کن دانشوروں کی خواہش ہے کہ پاکستان چل نہ سکے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں