پشاور(پی این آئی ) صوبے کو مالی مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کسی قسم کی کوئی کٹوتی نہیں کی جا رہی۔خیبر پختون خواہ کے نگران وزیر خزانہ احمد رسول بنگش کا کہنا تھا کہ تنخواہوں میں کٹوتی کی خبریں محض افواہ ہیں، ان کا کہنا تھا وفاق کے ذمہ گزشتہ مالی سال کے 233 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
نگران وزیراعظم نے صوبے کے بقایا جات کی ادائیگی کا یقین دلایا ہے۔ ان کا کہنا تھا تنخواہوں میں کسی قسم کی کوئی کٹوتی نہیں کی جا رہی، یہ بات غیر رسمی طور پر زیر بحث آئی تھی ۔خیال رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے مالیاتی ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔بتایا گیا تھا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ واپس لینے کی تجویز بھی شامل ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کٹوتی سے متعلق سمری منظوری کے لیے نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ارسال کی جائے گی۔جب کہ گذشتہ روز فنانس ڈیپارٹمنٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں خیبر پختونخوا حکومت کو درپیش شدید مالی بحران کا جاٸزہ لیا گیا اور اس کو کنٹرول کرنے کےلیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ ذراٸع کے مطابق صوبے کو ڈیفالٹ سے بچانے کےلئے مذکورہ اجلاس میں سفارشات مرتب کی گئی، جس کے مطابق صوبے کو درپیش مالی بحران کو کنٹرول کرنے کےلائے تین آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔پہلے آپشن کے مطابق رواں مالی سال کے دوران بجٹ میں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں دیا گیا 35 فیصد اضافہ واپس لیا جائے گا جس سے ماہانہ 9ارب روپے کی بچت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق فنانس ڈیپارٹمنٹ دوسرے آپشن میں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں سے 25 فیصد کٹوتی کرے گی جس سے ماہانہ 8ارب روپے کی بچت ہوگی۔ ذراٸع کے مطابق صوبے کے ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں سخت مالیاتی ڈسپلن نافذ کیا جاٸے گا۔ مالی بحران کے درمیان کے پی حکومت تنخواہوں میں کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔جبکہ تیسرے آپشن میں صوباٸی حکومت سرکاری ملازمین کو دی جانے والی ایگزیکٹیو الاٶنس ہیلتھ پروفیشنل الاٶنس اور دیگر الاٶنسز کو ختم کرے گی جس سے صوباٸی حکومت کو ماہانہ 2ارب روپے کی بچت ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں