سوات (پی این آئی) رات گئے کئی علاقے زلزلے سے لرز گئے، خیبرپختونخواہ میں زلزلے کے شدید جھٹکوں نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کی شب کو ملک کے کئی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے کے جھٹکے خیبرپختونخواہ کے سوات ریجن کے کئی علاقوں میں محسوس کیے گئے، جس کے بعد شہری خوفزدہ ہو کر گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ بتایا گیا ہے کہ زلزلے کا مرکز کوہ ہندو کش کا علاقہ تھا، جبکہ زلزلے کے شدت 5 تھی۔ یہاں واضح رہے کہ چند روز قبل بھی ملک کے کئی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ جبکہ یاد رہے کہ کچھ روز قبل ہالینڈ کے ارضیاتی تحقیق کے ادارے سولر سسٹم جیومیٹری سروس (ایس ایس جی ایس) نے پاکستانی صوبے بلوچستان میں چمن فالٹ لائن پر ایک طاقت ورز زلزلے کی پیش گوئی کی تھی۔ ایس ایس جی ایس نے سطح سمندر کے فریب ماحولیاتی برقی چارج میں اتار چڑھاو کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا۔ یہ اتارچڑھاو زمین کے محور کی گردش سے منسلک ہے۔
ایس ایس جی ایس اپنی تحقیقات کے مطابق ان خطوں کی نشاندہی کرتا ہے جہاں ایک سے نو دن کے دوران زلزلہ محسوس کیا جاسکتا ہے۔ زلزلے سے متعلق یہ دعوے گوکہ ابتدائی طورپر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کیے جارہے تھے لیکن جب ایس ایس جی ایس کے سیسمولوجسٹ فرینک ہوگربیٹس نے جب اس دعوے کی تائید کی تو اس کو اہمیت حاصل ہوگئی۔ ماضی میں ہوگربیٹس کی گئی کئی پیش گوئیاں درست ثابت ہو چکی ہیں۔فرینک ہوگربیٹس نے فروری میں ترکی اور شام میں بڑے زلزلے کی پیش گوئی کی تھی۔ ان کی پیش گوئی کے بعد وہاں 7.8شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں پچاس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ انہوں نے 30 جنوری 2023 کو پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور چین میں ارضیاتی سرگرمیوں میں اضافے کی پیش گوئی کی تھی، جس کے بعد7 فروری کو پاکستان میں 6.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کے نتیجے میں نو افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
اس پیشن گوئی کے بعد سے پاکستان کے لوگوں میں کافی خوف و ہراس پھیل گیا تھا جس کے بعد محکمہ موسمیات کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی۔ محکمہ موسمیات نے بتایا کہ پاکستان میں سونمیانی سے شمالی علاقے تک 2 بڑی ٹیکٹونک پلیٹس ہیں، ان میں کسی بھی مقام پر زلزلہ آسکتا ہے، کوئی ایک جگہ نہیں بتائی جا سکتی، پاکستان میں ٹیکٹونک پلیٹس کی پیشگوئی سے متعلق سسٹم نصب نہیں ہے۔ زلزلہ کب اور کہاں آئے گا اس کی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں