اسلام آباد (پی این آئی) حکومت کی جانب سے بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو مفت یونٹس کی بجائے رقم کی منظوری دیئے جانے کا امکان ظاہر کردیا گیا، معاملے پر کابینہ کی توانائی کمیٹی نے اہم اجلاس طلب کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ خصوصی اجلاس نگراں وزیرِ توانائی محمد علی کی صدارت میں ہوگا جس میں پاور ڈویژن کے گریڈ 17 سے 22 کے افسران کو بجلی کے مفت یونٹس کی بجائے رقم دینے کی سمری جاری کی جائے گی، اجلاس میں مفت یونٹس کی جگہ رقم دینے کی منظوری دیئے جانے کا بھی امکان ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بجلی کمپنی کے گریڈ 17 کے افسران کو مفت یونٹس کی بجائے ماہانہ 15 ہزار 858 روپے، گریڈ 18 کے افسر کو21 ہزار 996 روپے دینے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ 19 کے افسر کو ماہانہ 37 ہزار 594 روپے، گریڈ 20 کے افسر کو 1100 یونٹس کی جگہ 46 ہزار 992 روپے اور گریڈ 21 کے افسر کو مفت یونٹس کی بجائے ماہانہ 55 ہزار 536 روپے دینے کی تجویز ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ تجویز کی منظوری کی صورت میں جنکوز کے گریڈ 17 کے افسر کو ماہانہ 24 ہزار 570 روپے، گریڈ 18 کے افسر کو ماہانہ 700 یونٹس کے بدلے 26 ہزار 460 روپے، گریڈ 19 کے افسر کو ماہانہ مفت یونٹس کی جگہ 42 ہزار 720 روپے دینے کی تجویز ہے، اسی طرح گریڈ 20 کے افسر کو ماہانہ یونٹس کے بدلے 46 ہزار 992 اور گریڈ 21 کے افسر کو ماہانہ 55 ہزار 536 روپے ملیں گے۔
دوسری جانب ملک میں بجلی صارفین کے لیے ایک بار پھر بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافے کا امکان ہے، سرکاری ڈسکو کے لیے اضافے کی درخواست سی پی پی اے کی جانب سے دائر کی گئی جس میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 55 پیسے تک اضافے کی استدعا کی گئی۔ بتایا جارہا ہے کہ نیپرا میں دائر درخواست میں ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں اضافے کی منظوری مانگی گئی، نیپرا یکم نومبر کو سی پی پی اے کی درخواست پر سماعت کرے گی جس کے بعد درخواست کی منظوری کی صورت میں صارفین پر ایک ماہ کے لیے 8 ارب 37 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں