اسلام آباد(پی این آئی) صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان آج بھی میرے لیڈر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایوانِ صدر میں نہ ہوتا تو میں بھی آج جیل میں ہوتا۔ عارف علوی نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں نے نہیں بھیجا تھا،پی ایم ہاؤس سے آیا تھا۔بعد میں سابق وزیراعظم نے بھی کہا کہ وہ ریفرنس نہیں بھیجنا چاہتے تھے۔ جج پر نہ گیان ہوتا تو الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم پر دستخط نہیں کرتا، الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 57 ون میں ترمیم آئین کے خلاف ہے، صدر عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ یقین نہیں ہے کہ الیکشن جنوری کے آخر میں ہو جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں صدر عارف علوی نے کہا کہ عمران خان مجھ پر بطور دوست اور ہمددر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ہماری تنقیدی بحث ہوتی ہے۔خیال رہے کہ عمران خان نےاپنی بہنوں کے ذریعے صدر عارف علوی کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر کو آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے صدر عارف علوی کو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہئیے تھا لیکن وہ ناکام رہے۔ ترجمان ایوان صدرِ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ صدر عارف علوی تمام سیاسی جماعتوں کے لیے وقت پر انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔ صدر پاکستان نے 6 ستمبر 2023 کو چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں پہلے ہی کمیشن کو آگاہ کر دیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 48 (5) نے انہیں یہ اختیار دیا ہے کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔
ترجمان ایوانِ صدر کے مطابق قومی اسمبلی کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تحلیل کی تاریخ سے مذکورہ خط میں صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ قومی اسمبلی کے عام انتخابات 6 نومبر 2023 تک کرائے جائیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل جاری رہے اور مزید مضبوط ہو۔ کسی بھی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کرنا جمہوریت کی روح کے منافی ہو گا۔ترجمان کے مطابق صدر عارف علوی ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے سیاسی مذاکرات اور قومی اتحاد کے فروغ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔صدر مملکت کا یہ بھی ماننا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان ایک سچے محب وطن، مالی طور پر ایماندار اور دیانت دار آدمی ہیں جنہوں نے ملک کے لیے بے پناہ خدمات سرانجام دیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں