پشاور (پی این آئی) خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں سے 25 فیصد کٹوتی کی سفارشات تیار کر لی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز فنانس ڈیپارٹمنٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں خیبر پختونخوا حکومت کو درپیش شدید مالی بحران کا جاٸزہ لیا گیا اور اس کو کنٹرول کرنے کےلٸے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ ذراٸع کے مطابق صوبے کو ڈیفالٹ سے بچانے کےلٸے مذکورہ اجلاس میں سفارشات مرتب کی گٸی ۔ جس کے مطابق صوبے کو درپیش مالی بحران کو کنٹرول کرنے کےلٸے تین آپشنز استعمال کٸے جاٸینگے۔ پہلے آپشن کے مطابق رواں مالی سال کے دوران بجٹ میں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں دیا گیا 35 فیصد اضافہ واپس لیا جاٸے گا جس سے ماہانہ 9ارب روپے کی بچت ہوگی۔ ذراٸع کے مطابق فنانس ڈیپارٹمنٹ دوسرے آپشن میں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں سے 25 فیصد کٹوتی کرے گی جس سے ماہانہ 8ارب روپے کی بچت ہوگی۔ ذراٸع کے مطابق صوبے کے ایم ٹی اٸی ہسپتالوں میں سخت مالیاتی ڈسپلن نافذ کیا جاٸے گا۔ مالی بحران کے درمیان کے پی حکومت تنخواہوں میں کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔جبکہ تیسرے آپشن میں صوباٸی حکومت سرکاری ملازمین کو دی جانے والی ایگزیکٹیو الاٶنس ہیلتھ پروفیشنل الاٶنس اور دیگر الاٶنسز کو ختم کرے گی جس سے صوباٸی حکومت کو ماہانہ 2ارب روپے کی بچت ہوگی۔
واضح رہے کہ آج سے چند روز قبل کے پی حکومت نے مالی بحران پر قابو پانے کیلئے وفاقی حکومت سے بقایاجات کے ادائیگی کی غرض سے دوبارہ رابطہ کیا تھا، مالی مشکلات کے پیش نظر خیبر پختونخوا حکومت کو اس وقت شدیدترین مشکلات کا سامناہے موجودہ وقت میں محکمہ خزانہ کے پاس ماہ اکتوبرکی تنخواہوں کیلئے پیسے نہیں مجموعی طور پر ملازمین کی تنخواہ اورپنشن کی رقوم کا حجم52روپے ہے جس میں20ارب روپے محکمہ خزانہ کے پاس جبکہ باقی32ارب کی صوبائی حکومت کو جنگی بنیادوں ضرورت ہے تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے بقایا جات کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے جس کے باعث صوبے کو مشکلات درپیش آ رہی ہے محکمہ خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے وفاقی حکومت سے ر ا بطہ کرلیا ہے جہاں سے فنڈز جاری ہونے کے بعد مالی خسارہ عارضی طور پر کم ہوسکے گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں