لاہور (پی این آئی) نگران وزیراطلاعات ونشریات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ نواز شریف کی سزا معطلی کا مطلب یہ ہرگزنہیں کہ سزا ختم کردی گئی ، سزا معطلی سے ان کے کیسز پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ان کے کیسز سے متعلق فیصلہ عدالت نے قانون کے مطابق کرنا ہے۔
اب ان کی اپیلیں چل رہی ہیں، فیصلہ عدالت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوا، نوازشریف کی سزا معطلی کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے، یہ آئین کے سیکشن 401 کے تحت ہے، 29اکتوبر 2019میں عمران خان کی وفاقی حکومت کی ہدایت پر بزدار حکومت نے اسی سیکشن 401کے تحت میاں نوازشریف کو ملک سے باہر جانے کیلئے اپنے اختیارات کو استعمال کیا تھا، اور ان کی سزا معطل کی تھی، اب نوازشریف وطن واپس آچکے ہیں، عدالتوں کا سامناکررہے ہیں، سرنڈر کرچکے ہیں، اب سزا معطلی پر تنقید نہیں بنتی ، جب وہ باہر تھے اور بات تھی اب تو وہ واپس آچکے ہیں۔نوازشریف تین بار کے منتخب وزیراعظم ہیں، عمران خان کو بھی سابق وزیراعظم کی سکیورٹی اور پروٹوکول دیا گیا۔ سابق وزیراعظم کی حفاظت کیلئے سی سی پی او اور کمشنر وہاں پہنچتے ہیں ماضی کی فوٹیجز نکال کردیکھ لیں۔یہاں عدالت میں دو سابق وزیراعظم نوازشریف اور شہبازشریف تھے۔ نوازشریف کی سزا معطلی کا مطلب یہ نہیں کہ سزا ختم کردی ہے، نوازشریف کی سزا معطل ہونے سے جو ان پر کیسز ہیں، ان پر کوئی اثر نہیں پڑتا، یہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔
عدالت نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، اب ان کی اپیلیں چل رہی ہیں، باقی عدالت فیصلہ کرے گا۔پنجاب حکومت کے پاس نوازشریف کے وکیل کی جانب سے درخواست آئی تھی، اس سے قبل بھی نوازشریف کی درخواست بزدار حکومت کے پاس گئی تھی جس کو بغیر دیکھے سنے مسترد کردیا گیا تھا، اب نگران حکومت کے پاس آئی تو ہم نے اس کو دیکھ کر فیصلہ کیا۔ہمارے پاس میڈیکل گراؤنڈ بھی ہیں پھر جب ایک بندہ عدالت میں سرنڈر کررہا ہے پھر ہم کیا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت الیکشن کرانے کیلئے مکمل تیاری میں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں