اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت نے درخواست پر اعتراض کے ساتھ سماعت کی، جس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا چارج کالعدم قرار دینے کی بھی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے عمران خان کی سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی اور اپنے ریمارکس مین کہا کہ ابھی ہم آپ کو کوئی عبوری ریلیف نہیں دے سکتے، کسی شخص کے لیے رولز کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے، یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بھی بعد میں ہوگا۔بتایا گیا ہے کہ وکیل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ ’وزارت قانون کے دو نوٹیفکیشنز چیلنج کیے ہیں، وزارت قانون نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن جاری کیا، وزارت قانون نے سکیورٹی خدشات کی بنا پر وزارت داخلہ کی درخواست پر نوٹیفکیشن جاری کیا‘، اس پر جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ’کیا وزارت داخلہ کی تحریری درخواست ریکارڈ پر موجود ہے؟‘ جس کے جواب میں وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی درخواست کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا گیا، پٹشنر نے 29 ستمبر کا نوٹی فکیشن چیلنج کیا ہے، وزارت داخلہ نے کیا وجوہات دیں ہیں۔
یہ ایڈمنسٹریٹو آرڈر تھا جس میں کنفیوژن بھی ہے۔تحریک انصاف کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ متعلقہ اتھارٹی کمشنر ہے وزارت قانون نہیں ہے، وزارت قانون کے دو نوٹیفکیشنز چیلنج کیے ہیں، وزارت قانون نے عمران خان کی سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کا نوٹی فکیشن جاری کیا، وزارت قانون نے سکیورٹی خدشات کی بناء پر وزارت داخلہ کی درخواست پر نوٹی فکیشن جاری کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں