اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق سوال پر نوازشریف مسکرا دیئے۔
تفصیلات کے مطابق قائد ن لیگ میاں نواز شریف آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، مرکزی گیٹ پر پارٹی کارکنوں کی جانب سے ان کا استقبال کیا گیا، کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، کارکنان کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے نعرے بھی لگائے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر پارٹی صدر شہباز شریف سمیت دیگر سینئر لیگی رہنما بھی نوازشریف کے ہمراہ تھے، صحافی نے جب قائد ن لیگ سے سوال کیا کہ ’کیا آپ الیکشن میں حصہ لیں گے؟‘ اس پر نواز شریف نے کوئی جواب تو نہ دیا، صحافی کا سوال سن کر مسکرادیئے۔ اس دوران جب صحافی نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ ’میاں نوازشریف نے مفاہمت کی بات کی تو کیا پی ٹی آئی سے بھی مفاہمت کی جائے گی؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ ’میاں صاحب نے جو فرمایا اس پر وضاحت کی ضرورت نہیں رہتی‘، صحافی نے کہا کہ ’آپ بھی اب عدالتوں میں ہی چکر لگا رہے ہیں‘، جس پر شہباز شریف نے کہا ’ہم قانون کا احترام کر رہے ہیں‘۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف نے ساڑھے تین سال اشتہاری رہنے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے خود کو سرنڈر کر دیا، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کیس نے سماعت کی، دورانِ سماعت وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا ایک انفارمیشن بتانی ہے، احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے وارنٹ بھی ختم ہو گئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ’اپیل کا کیا ہے آج؟‘ اس پر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ’آسان الفاظ میں یہ اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں ہیں‘، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ’ابھی ہم نے اس پر نوٹس جاری کرکے نیب کو سننا ہے، اپیلوں کی بحالی روٹین کا معاملہ نہیں، آپ نے مطمئن کرنا ہے کہ آپ عدالت سے غیر حاضر کیوں رہے؟‘۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا ’میں دلائل دوں گا اور عدالت کو مطمئن کروں گا‘، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے ’ہم نے آپ کی درخواستیں پڑھی ہیں، جب ڈیکلریشن اس قسم کا دیا جائے تو کیا وہ پھر کہہ سکتا ہے اپیلیں بحال کریں؟
ایک بات آپ کو کلئیر کر دوں آپ قانون کے مطابق جائیں گے‘۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ’نواز شریف نے جیسٹیفائی کرنا ہے کہ کیوں وہ اشتہاری ہوئے؟ وہ عدالت کیوں پیش نہیں ہوتے رہے؟‘ اعظم نذیر تارڑ نے استدعا کی ’یہ فرسٹ امپریشن کا کیس ہے ہمارے حفاظتی ضمانت کے آرڈر میں کچھ روز کی توسیع کردیں، نواز شریف جان بوجھ کر عدالت سے غیر حاضر نہیں رہے، نواز شریف عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے، ہم عدالت میں میڈیکل رپورٹس پیش کرتے رہے ہیں‘۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت کے سامنے پیش ہوئے، دورانِ سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ’ہمیں کوئی اعتراض نہیں اگر نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی جائے‘، چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا ’تو کیا نیب نواز شریف کو گرفتار نہیں کرنا چاہتی؟‘ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ریمارکس ’کیا یہ وہی نیب ہے؟‘ اس بات پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں