اسلام آباد (پی این آئی ) سابق وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی چار سال بعد وطن واپسی پرپہلا ردِعمل دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق آج جب سائفر کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو عمران خان نے جیل سماعت میں پہنچتے ہی خصوصی عدالت کے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب قوم کو مبارک ہو مینڈیلا واپس آ گیا ہے۔آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی، جہاں عدالت نے سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ پر فرد جرم عائد کی، تاہم چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے صحت جرم سے انکار کیا، عدالت نے کیس کے گواہان کو بیانات کے لیے 27 اکتوبر کو طلب کر لیا۔ بتایا جارہا ہے کہ سائفر کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائے گئے چالان میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ملزم قرار دیا گیا ہے، سائفر کیس میں ایف آئی اے نے اپنے چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی کے بطور اس وقت کے وزیراعظم مجرمانہ اقدامات اور اس کے نتیجے میں خارجہ تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کا ذکر کیا، ایف آئی اے کا چالان میں کہنا ہے کہ سائفر کی غیر قانونی تحویل سے ملزمان نے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگایا، سائفر کی غیر قانونی تحویل سے ملزمان نے ملکی سلامتی کو داو پر لگایا، ملزمان کے اقدامات سے غیر ملکی قوتوں کا مفاد پورا ہوا اور پاکستان کو نقصان پہنچا، سابق وزیراعظم اور وزیر خارجہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 کے تحت ملزم ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ چالان کے ساتھ 30 گواہان کی فہرست دی گئی ہے، ایف آئی اے کے چالان میں سابق وزیراعظم عمران خان کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل اعظم خان کے کردار اور ان کے بیان کا بھی ذکر ہے، ایف آئی اے چالان میں کہا گیا ہے کہ 30 ستمبر کو قبضے میں لی گئی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ کی ہدایت پر سائفر اعظم خان کو دیا گیا، قوائد کے تحت سائفر تلف کرنے کے لیے دفتر خارجہ کو واپس کرنا ضروری تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں