لاہور (پی این آئی) سینیئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ن لیگ نواز شریف کی واپسی کو ٹرمپ کارڈ سمجھتی ہے۔ موجودہ چیلنجنگ صورتحال سے نمٹنا شہباز شریف ، بلاول بھٹو یا مولانا فضل الرحمن کے بس کی بات نہیں ہے۔
مصطفی نواز کوکھر نے درست کہا ہے کہ بھونڈے طریقے سے نواز شریف کو یہاں سے نکالا گیا۔سینیئر تجزیہ نگار بے نظیر شاہ نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی ن لیگ کے لیے بہت بڑا رسک ہے۔ آئندہ الیکشن میں مقابلہ ان سیاسی جماعتوں میں ہوگا جو دوسرے نمبر پر ہیں۔ایک رنر اپ حکومت بنائے گا دوسرا اپوزیشن میں بیٹھے گا۔شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کو قبول ہیں۔اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نواز شریف کو چوتھی بار وزیراعظم بننے کی گارنٹی نہیں دی گئی۔ ن لیگ نے 16 مہینے کی حکومت میں اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کے لیے اپنی پوری جان لڑا دی تھی۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نوازشریف سہولتکاری سے نہیں بلکہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرکے آرہے ہیں، عدالتی غلط کاریوں کا سب سے زیادہ نشانہ نوازشریف بنا، سہولتکاری تب ہوئی جب ایک سابق وزیراعظم کو 12ضمانتیں دی گئیں، نوازشریف ہمیشہ کی طرح تصادم یا محاذ آرائی کی نہیں اتحاد کی بات کریں گے۔ انہوں نے جیو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے دورہ پاکستان سے متعلق ان کی شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں ہو رہی ، وہ اسلام آباد اتریں گے اور وہاں سے لاہور میں جائیں گے ، میاں نواز شریف جلسے میں لکھی ہوئی تقریر نہیں کرتے، ہاں نوازشریف سیمینار، یا تقریب میں لکھی تقریر پڑھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف سہولتکاری کے ذریعے نہیں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرکے آرہے ہیں، یہ سہولتکاری نہیں میرا خیال ہے کہ عدالتی تاریخ میں جو غلط کاریاں ہوئی ہیں، اس کا سب سے زیادہ نشانہ نوازشریف بنا، سہولتکاری تب ہوئی جب ایک سابق وزیراعظم کو ایک دن میں 12ضمانتیں دی گئیں، سہولتکاری یہ تھی کہ آئندہ 20 دنوں کیلئے اس شخص کو کسی کیس میں نہ پکڑا جائے بھلے وہ قتل کردے یا ڈاکہ مار دے، وہ تھی سہولتکاری۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں