اسلام آباد(پی این آئی) آئی ایم ایف نے حکومتی اخراجات میں کمی کی کڑی شرط رکھی ہے جس کے بعد نگران حکومت نے نئے اقدامات پر عملدرآمد کیلئے کوششیں تیز کردیں ۔ نگران حکومت نے بجٹ خسارے میں کمی کیلئے اخراجات میں کمی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ترقیاتی پروگرام کے نئے منصوبے شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔صرف جاری ترقیاتی منصوبوں کی ہی مالی ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔ ملک کی مشکل مالی صورت حال دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ۔ پی ایس ڈی پی کے صوبائی منصوبوں کیلئے صوبوں سے 50 فیصد حصہ لینے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے بھی اس تجویز کی حمایت کر دی۔ عوام کو بجلی گیس گندم اور کھاد کی سبسڈی میں صوبوں سے آبادی کے تناسب سے حصہ وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔صوبائی حکومتوں کے کہنے پر گندم اور یوریا کھاد درآمد کی گئی۔ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے اجناس کی درآمد کے واجبات 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے ہیں۔ صوبائی حکومتوں نے گزشتہ کئی سالوں سے اپنا حصہ ادا نہیں کیا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور تمام سبسڈیز میں صوبوں سے حصہ وصول کرنے کیلئے قانون پر کام کیا جا رہا ہے۔
وزارت خزانہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں تبدیلیوں کیلئے کام کر رہی ہے۔نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے صوبوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے اخراجات کو کم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔ وفاقی حکومت نومبر میں آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل حکومتی اخراجات میں نمایاں کمی کرنا چاہتی ہے ۔ آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تحت صوبوں کو رواں مالی سال 600 ارب روپے کا سرپلس دیکھانا ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری کی صورت میں پاکستان کو مزید 70 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں