پشاور(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق صوبائی وزرا کامران بنگش اور انور زیب کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ جمعے کو پشاور سے دوپہر کے وقت سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کو چمکنی سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس حکام کی جانب سے گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔ تاہم صوبائی وزیر کے بھائی افنان بنگش کے بیان کے مطابق گرفتاری کے بعد کامران بنگش کو تھانے کے بجائے ’نامعلوم مقام‘ پر منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامران بنگش پر 9 اور 10 مئی کو توڑ پھوڑ اور ورکرروں کو اُکسانے کے مقدمات درج ہیں مگر ان کو 23 اکتوبر تک ضمانت ملی تھی۔ پولیس نے پی ٹی آئی ضلع پشاور کے صدر اور سابق ایم این اے ارباب شیر علی کے گھر پر چھاپہ مارا مگر وہ گھر پر نہ ہونے کی وجہ سے گرفتار نہ ہو سکے۔ سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور سابق ایم پی اے فضل الٰہی سمیت پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عرفان سلیم کے آبائی گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے مگر پولیس کی جانب سے تاحال کسی کی گرفتاری کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ضلع باجوڑ سے سابق صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی کے نائب صدر انور زیب کو بھی گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے گرفتاری سے قبل اپنی ویڈیو میں کہا کہ ’انہیں ڈپٹی کمشنر نے چائے پینے کے لیے اپنے دفتر بلایا تھا۔ اب گیٹ کے باہر مجھے گرفتار کرنے کے لیے پولیس اہلکار موجود ہیں۔‘ ’عدالتی ضمانت کے باوجود ان کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔‘ دوسری جانب ڈی آئی خان میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور کے گھر پر پولیس اور اینٹی کرپشن کی ٹیم نے مشترکہ چھاپہ مارا مگر وہ موجود نہ تھے۔ وہ مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔
واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو پشاور میں سابق ایم این اے مراد سعید کی گرفتاری کے لیے ناصر باغ میں ایک مکان پر چھاپہ مارا گیا۔ پولیس نے موقف اپنایا کہ مراد سعید اپنے بہنوئی کے گھر میں چھپے ہوئے تھے مگر پولیس کے آنے سے پہلے انہیں بھگا دیا گیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ نے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور دیگر رہنماؤں کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں