اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفرکیس سننے والے جج کی تعیناتی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت جج تعیناتی کو درست قرار دے دیا۔
اس کے علاوہ جیل ٹرائل کے خلاف بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے 27 جون 2023 کا جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی میں کوئی قانونی سقم نہیں ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سیکشن 13 کے تحت مجسٹریٹ یا اس سے بہتر درجے کی عدالت کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت تعینات کیا جا سکتا ہے، اے ٹی سی جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کی ذمہ داری سونپی جانا سیکشن 13 کے منافی نہیں ہے۔
اس کے علاوہ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کی وجوہات حقیقی نوعیت کی ہیں،انہیں سکیورٹی خدشات درپیش ہیں،ان کا جیل ٹرائل کا فیصلہ بظاہر بدنیتی پر مبنی نہیں ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق چیئر مین پی ٹی آئی کی جیل میں سماعت ان کی زندگی کو درپیش خطروں کے پیش نظر کی گئی، یہ کہنا درست نہیں کہ این اوسی جاری کرتے ہوئے اختیارات کا غلط استعمال ہوا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار پہلے بھی سکیورٹی خدشات کا ذکر عدالت کے سامنےکرتے رہے ہیں۔ فیصلے میں کیا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کے خلاف درخواست میرٹ پر نہ ہونے کی وجہ سے نمٹائی جاتی ہے،وہ جیل ٹرائل تحفظات ہونے پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔
فیصلے کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپنی جیل ہوتی تو درخواست میں کی گئی بہت سی باتیں نہ کی جاتیں، وزارت داخلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا جیل پراجیکٹ جلد از جلد شروع کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں