تمام کیسز ختم کروانے کیلئے عمران خان کو کیا کرنا ہوگا؟

اسلام آباد (پی این آئی) پیپلزپارٹی کے سابق رہنما اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی گڈبک میں آجائیں گے تو کیس ختم ہوجائے گا۔

 

 

چیئرمین پی ٹی آئی پر سائفر کیس سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے، عمران خان پر کیس ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف سے متعلق بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ امید تھی نواز شریف 90 کی دہائی کی سیاست نہیں کریں گے، لیکن نواز شریف آج ڈیل کرکے پھر واپس آرہے ہیں۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے رہنما حسن رضا پاشا نے کہا کہ کسی مجرم کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے اور واپسی پر حفاظتی ضمانت ملنے کی نظیر نہیں ملتی، نواز شریف کو عدالت میں سرینڈر کرنا ہوگا۔ حسن رضا پاشا نے کہا کہ کیا کسی عام مجرم کو بیرون ملک بھیجا جاسکتا ہے؟ کسی عام مجرم کوحفاظتی ضمانت مل سکتی ہے. ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سائفر کا کیس کاپی گم ہونے سے متعلق ہے، پراسیکیوشن کو سائفر ڈی کوڈ کرکے پیش کرنا ہوگا۔

 

 

خیال رہے کہ اعظم خان کے بعد امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید بھی عمران خان کے خلاف گواہ بن گئے۔ اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میرے سائفر میں دھمکی اور سازش کا لفظ سرے سے موجود ہی نہیں تھا، سازش اور دھمکی جسیے معنی یہاں کی سیاسی قیادت نے خود سے اخذ کیے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق اسد مجید نے 161 کا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ چیرمین تحریک انصاف کے سائفر معاملے نے پاکستان کے کمیونیکیشن سسٹم کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ میں نے اپنی مسٹر ڈونلڈ لو کے ساتھ اپنی ملاقات کا احوال سائفر کے زریعے معمول کے مطابق رپورٹ کیا، یہ ایک سادہ اور معمول کی خط و کتابت تھی۔ انکا کہنا تھا کہ میں پاکستان کی فارن سروس سے گریڈ 22 کا افسر تھا اور میں نے دسمبر 2022 سے اپنی ریٹائرمنٹ تک وزارت خارجہ امور پاکستان، اسلام آباد میں سیکرٹری خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

 

 

اس پوسٹنگ سے پہلے میں جنوری 2019 سے مارچ 2022 تک امریکہ میں پاکستان کا سفیر تھا۔ میں نے 07.03.2022 کو امریکی محکمہ خارجہ کے تحت اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور مسٹر ڈونلڈ لو کو مدعو کیا تھا۔یہ ایک پہلے سے طے شدہ لنچ تھا جس کی میزبانی میں نے واشنگٹن میں پاکستان ہاؤس میں امریکی ٹیم کے لیے پاکستان سے نمٹنے کے لیے کی تھی۔ جو تقریباً12 بج کر 30 منٹ پر طے تھی یہ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ اس لنچ کے مدعوشرکاء اسسٹنٹ سکریٹری آف سٹیٹ مسٹر ڈونلڈ لو کے ہمراہ ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری آف سٹیٹ لیسلی ویگوری تھے۔ اسد مجید کے بیان کےمطابق ہماری طرف سے، یہ میں خود تھا، ڈیفنس اتاشی بریگیڈیئر۔ نعمان اعوان، ڈپٹی چیف آف مشن نوید بخاری اور کونسلر پولیٹیکل قاسم محی الدین موجود تھے، دونوں فریقوں کو اس بات کا علم تھا کہ بات چیت کو منٹو کیا جا رہا ہے۔

 

 

سابق سفیرکے بیان کے مطابق میں نے دوپہر کے کھانے کے دوران ہونے والی مذکورہ گفتگو کو درست طریقے سے اسلام آباد کو اس سائفر ٹیلی گرام میں رپورٹ کیا۔ سائفر بھیجنا بیرون ملک سفارتی مشنوں کا معمول ہے۔ خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں “خطرہ” یا “سازش” کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا اور نہ ہی میں نے کسی سازش کے وجود کے بارے میں کوئی تجویز پیش کی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں