اصل خفیہ سائفر کی ماسٹر کاپی کہاں موجود ہے؟ تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد (پی این آئی) اصل خفیہ سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ میں محفوظ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

 

 

 

نجی ٹی وی کے مطابق ڈائریکٹر سائفر ڈویژن وزارت خارجہ نے ایف آئی اے کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا ہے، جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید خان کی بھیجی سائفر کی ماسٹر کاپی کرپٹو سنٹر اور سائفر بیورو میں پہلے ہی محفوظ کرلی گئی تھی۔ جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹرساآئفرآپریشن شمون قیصر کے ایف آئی اے کو دیے گئے بیان کے مطابق وزیراعظم کو بھیجی گئی سائفر کاپی ابھی تک واپس نہیں کی گئی۔ ڈائریکٹر سائفر ڈویژن وزارت خارجہ جواد چھٹہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر ٹیلی گرام I-0678 سات مارچ کو ایس ایس پی سیکشن میں رکھی گئی تھی۔ ڈپٹی ڈائریکٹرساآئفرآپریشن اور ڈائریکٹر سائفر ڈویژن وزارت خارجہ نے ایف آئی اے سائفر انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے ریکارڈ کرایا تھا۔

 

 

سائفر کیس چلان میں وزارت خارجہ افسران کےانکشاف کے مطابق انتہائی خفیہ دستاویز ہونے کی وجہ سے سائفر کی ماسٹر کاپی کسی سے ساتھ شئیر نہیں کی جاسکتی۔ خیال رہے کہ گزشتہ روزسائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی۔ راولپنڈی اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔ گزشتہ سماعت پر چالان کی نقول تقسیم نہ ہونے پر فردِ جرم کی کارروائی نہیں ہوسکی تاہم عدالت نے ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کر دیں اور سائفر کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی تھی۔ عدالت نے فردِ جرم کی کارروائی اگلی سماعت کے لیے مقرر کر دی تھی۔ سماعت کے دوران دونوں ملزمان اور ان کی لیگل ٹیم کمرۂ عدالت میں موجود تھی۔

 

 

 

اس سے قبل اسپیل پراسیکیوٹر ایف آئی اے شاہ خاور کا کہنا تھا کہ فردِ جرم عائد ہونے کے بعد استغاثہ کی شہادتیں ریکارڈ اور مقدمے کا ٹرائل شروع ہوتا ہے، گواہان کی شہادتیں مکمل ہونے کے بعد ملزم کا بیان ہوتا ہے۔ گزشتہ روز سماعت سے قبل چئیرمین پی ٹی آئی کے ترجمان عمیر نیازی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سماعت میں نقول ہی تقسیم ہونی چاہئیں، گزشتہ سماعت پر نقول تقسیم نہیں ہوئیں۔ عمیر نیازی کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کی سیکشن 14 کی درخواست عدالت نے منظور نہیں کی، جیل میں سماعت اِن کیمرہ نہیں میڈیا کو رسائی ہونی چاہیے اس پر آج بات کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں