اسلام آباد(پی این آئی ) سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت جاری ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔
دورانِ سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ سائفر کے ذریعے جو بھی معلومات آرہی ہے کیا وہ آگے کمیونیکٹ نہیں کی جا سکتیں ۔سپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے راجہ رضوان عباسی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک کیٹگری میں آپ کر سکتے ہیں دوسری کیٹگری میں آپ نہیں کر سکتے یہ سائفر ٹاپ سیکرٹ تھا اس کو شئیر نہیں کیا جا سکتا تھا۔ پٹیشنر کے وکیل نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن فائیو کی درست تعریف یا تشریح نہیں کی، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کی معلومات پبلک تک پہنچائیں جس کے وہ مجاز نا تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کی سائفر آنے کے رولز آف پریکٹس ہوں گے، کچھ ایس او پیز بنائے ہوں گے، راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ سائفر کی دو کیٹگریز ہوتی ہیں جن میں سے ایک کی کمیونی کیشن کی جا سکتی ہے مگر دوسری کیٹگری کی نہیں ۔ یہ سائفر دوسری کیٹگری کا سیکرٹ ڈاکومنٹ تھا جس کی معلومات پبلک نہیں کی جا سکتی تھیں، سائفر کیس میں عمران خان کو عمر قید یا سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔سیکرٹ ڈاکومنٹ پبلک کرنے پر بطور وزیر اعظم چیرمین پی ٹی آئی کو آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنا حاصل نہیں۔ اس جرم کی سزا چودہ سال قید یا سزائے موت بنتی ہے۔ سائفر کیس میں چیرمین پی ٹی آئی کو عمر قید یا سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عمران ساجد ، حسیب بن عزیز ، سابقہ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کا 161 بیان ہے ۔ شاموں قیصر وزیر اعظم ہاؤس میں سائفر آفیسر ، ڈی ایس پی ایم آفس حسیب گوہر کا 161 کابیان ہے۔ ساجد محمود ڈی ایس وزیر اعظم آفس اور اعظم خان کا 161 کا بیان ہے ۔ اعظم خان کبھی بھی ملزم نہیں تھا بلکہ گواہوں کی لسٹ میں اس کا نام تھا۔ اعظم خان کے لاپتہ ہونے کا مقدمہ تھانہ کوہسار میں درج تھا۔ اعظم خان تفتیشی افسر کے سامنے آیا متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کرایا۔ اعظم خان نے کہا وہ کچھ دیر کے لیے پیس آف مائنڈ کے لئے کہیں چلے گئے تھے۔عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا بنیادی گواہ کون ہے ؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کی اعظم خان ، اسد مجید ، سہیل محمود بنیادی گواہ ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں