اسلام آباد (پی این آئی) نگران وزیراعظم انورالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مغل بادشاہ نہیں جو شاہی فرمان سے عمران خان کو رہا کرنے کا حکم دوں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی شخصیات کے بارے میں جو بھی فیصلہ ہو گاوہ عدالتی طریقہ کار سے ہو گا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نواز شریف عدالتی فیصلے کے تحت ملک سے باہر گئے، نواز شریف باہر گئے اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔ نواز شریف کو وطن واپسی پر قانونی سوالات کا سامنا کرنا ہوگا۔ انوارالحق کاکڑنےکہاکہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے،یہاں آئین اور قانون موجود ہے،سیاسی شخصیت کے بارے میں جو بھی فیصلہ ہو گاوہ عدالتی طریقہ کارسےہوگا۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نگران حکومت کا مسلم لیگ ن کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے، نگراں وزیر اعظم بننے سے قبل میری مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمان، آصف علی زرداری اور 9 مئی کے واقعات سے پہلے عمران خان سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، میں کوئی بیوروکریٹ نہیں بلکہ ایک رکن پارلیمنٹ تھا اور وہاں سے مستعفی ہو کر میں نے یہ منصب سنبھالا ہے اور کون سی سیاسی جماعت یا کون سے لوگ ہوں گے جو مجھ سے ملاقاتیں نہیں کرتے ہوں گے لہٰذا کسی ایک ملاقات کو ایک جماعت سے جوڑ دینا مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عدالتی عمل کے نتیجے میں عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ملتی ہے تو وہ حصہ لیں گے لیکن اگر نہیں تو میں کیسے اس پابندی کو ختم کر سکتا ہوں۔ ملک میں عام انتخابات سے متعلق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی انتخابات کی تیاریاں مکمل ہیں، الیکشن کمیشن جنوری میں انتخابات کے حوالے سے اپنے انتظامات کافی حد تک مکمل کر چکا ہے، حلقہ بندیوں سمیت دیگر معاملات پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے، اس لیے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے اور انتخابات میں سکیورٹی کے حوالے سے خدشات دور کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، سکیورٹی اور پولنگ بوتھس کے حوالے سے بھی انتظامات حتمی مراحل میں ہیں، اس لیے مجھے کوئی شبہ نہیں کہ جس تاریخ کا بھی اعلان کیا جائے گا اس پر انتخابات ہو جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں