عمران خان کی ذہنی اور جسمانی صحت اب کیسی ہے؟ ذاتی معالج کا تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے ذاتی معالج ڈاکٹر عثمان یوسف نے کہا ہے کہ عمران خان کی ذہنی اور جسمانی صحت بہت اچھی ہے، سابق وزیراعظم سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے چیئرمین پی ٹی آئی کے مکمل چیک اپ کی اجازت دی گئی، میں نے خود ان کو چیک کیا ہے، اس دوران مجھے عمران خان کی صحت پہلے سے بہتر لگی۔ ڈاکٹر عثمان یوسف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے بلڈ پریشر اور چھاتی کا بھی چیک اپ کیا، گولی لگنے کے بعد سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ورزش کم کر رہےتھے جس سے ان کا وزن بڑھ گیا تھا، عمران خان کو ہاضمے کا تھوڑا مسئلہ ہے وہ پہلے بھی ہوتا تھا، ہاضمے کے لیے ان کو ایک ٹیسٹ اور میڈیسن تجویز کی ہے۔ علاوہ ازیں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پاکستانی عوام کے نام اپنے خاندان کے ذریعے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک پیغام بھی شیئر کیا، جس میں انہوں نے جیل کے حالات، عام انتخابات، سائفر کیس اور جیل میں قید کارکنوں کے حوالے سے جذبات کا اظہار کیا، عمران خان کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ جب میں اٹک جیل میں غیر قانونی طور پر قید تھا تو شروع کے دن بہت مشکل تھے کیوں کہ مجھے بستر فراہم نہیں کیا گیا تھا اور مجھے فرش پر سونا پڑا تھا۔

کیڑے مکوڑے اور مچھر بھی تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں نے خود کو جیل کے حالات کے ساتھ اچھی طرح ایڈجسٹ کر لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5 اگست کو گرفتار کیے گئے عمران خان اور آج کے عمران خان میں بہت فرق ہے، آج کا عمران خان ذہنی اور روحانی طور پر پہلے سے کئی زیادہ مضبوط ہے، جیل میں رہنے کے دوران مجھے دوسری کتابوں کے ساتھ قرآن پاک کا گہرائی سے مطالعہ اور تحقیق کرنے کا موقع ملا، جس سے میرا ایمان مضبوط ہوا ہے، مجھے اپنی سیاسی زندگی کے آخری چند سالوں کا خود بھی جائزہ لینے کے موقع ملا، چاہے وہ مجھے کیسی بھی قید میں رکھیں، مجھ پر جو مرضی شرائط عائد کریں، میں حقیقی آزادی، قانون کی حکمرانی، پاکستان کے آئین کی بالادستی کی جدوجہد اور آزاد اور منصفانہ انتخابات کے مطالبے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک چھوڑنے کا مشورہ دینے والو جان لو کہ میرا پاکستان کے ساتھ جینا مرنا ہے اور میں اپنی سرزمین چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گا، جہاں تک سائفر کیس کا تعلق ہے تو یہ بوگس کیس سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اور ڈونلڈ لو کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

جیل میں اگر مجھے ایک چیز پریشان اور تکلیف دیتی ہے تو وہ میرے کارکنوں کا دکھ ہے جنہیں غیر قانونی طور پر قید کیا گیا ہے، خاص طور پر ہماری خواتین کارکنان جو مہینوں سے قید میں ہیں، میں عدلیہ سے اپیل کرتا ہوں وہ انصاف فراہم کرے اور ہمارے کارکنوں کی فوری رہائی کا حکم دے۔ عمران خان نے کہا کہ آخر پر کہوں گا کہ ہمت نہ ہاریں، آزمائش کا یہ وقت ختم ہو جائے گا کیونکہ اللہ کہتا ہے “ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے”، میں پیش گوئی کر رہا ہوں کہ جس دن بھی الیکشن ہوں گے، پاکستان کے عوام بڑی تعداد میں پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے نکلیں گے اور ان تمام جماعتوں کو مل کر شکست دیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں