لاہور(پی این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران، آرمی چیف، نواز شریف سمیت 6 لوگوں کو ساتھ بیٹھ کر مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آج سارے ناکام، ہوچکے ہیں، آج سیاستدان بھی ناکام ہیں، جو کچھ فوج نے کیا اس کے اثرات بھی آپ کے سامنے ہیں، جو ججز نے کیا وہ بھی آپ کے سامنے ہے۔ مجموعی طور پر ایک نظام کی ناکامی ہے، آج بیٹھ کر اس نظام کے اندر راستہ ڈھونڈیں کہ ہم سب مل کر ملک کے حالات کو کیسے درست کریں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن کرانا ضروری ہیں، مگر الیکشن مسائل کا حل نہیں نکال پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر ایک نظام کی ناکامی ہے، آج بیٹھ کر اس نظام کے اندر راستہ ڈھونڈیں کہ ہم سب مل کر ملک کے حالات کو کیسے درست کریں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن کرانا ضروری ہیں، مگر الیکشن مسائل کا حل نہیں نکال پائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کو عدالت میں سرینڈر کرنا چاہئے، میری تجویز ہے کہ نواز شریف قانونی راستہ اختیار کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف ملا تو چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی ملے گا۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے پاس بڑے فیصلوں کا مینڈیٹ نہیں ہے، شاید آئی ایم ایف نگراں حکومت سے بات نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن کرانا ضروری ہیں، مگر الیکشن مسائل کا حل نہیں نکال پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر ایک نظام کی ناکامی ہے، آج بیٹھ کر اس نظام کے اندر راستہ ڈھونڈیں کہ ہم سب مل کر ملک کے حالات کو کیسے درست کریں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن کرانا ضروری ہیں، مگر الیکشن مسائل کا حل نہیں نکال پائیں گے۔ قبل ازیں اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف سے میری ملاقات میری خواہش پر ہوئی، نوازشریف کے سامنے ہر بات اپنی رائے کا کھل کراظہار کیا ،نوازشریف نے بات سنی جواب نہیں، ہر بات کا جواب نہیں دیا جاسکتا، ہوسکتا ہے نوازشریف کو جواب دیا ہو لیکن میں بتا نہیں سکتا۔
لیڈر ایک ہوتا ہے پارٹی کے ہر صدر کو لیڈر نہیں بنایا جاسکتا ہے، شہبازشریف یا مریم نواز میرے لیڈر نہیں، جب مجھے پہلی بار ذمہ داری دی گئی تو میاں نوازشریف کو بتایا تھا جب بھی پارٹی میں جنریشن تبدیلی ہوگی تو عہدہ نہیں رکھوں گا، میری کسی سے ملاقات نہیں، میرے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے۔ میں کہا تھا نوازشریف میرے قائد اور لیڈر ہیں، شہبازشریف کی ہمیشہ عزت کی آئندہ بھی کرتا رہوں گا، نوازشریف نے اس دعوے کا اظہار نہیں کیا کہ واپس آکر مسائل حل کرلیں گے، نوازشریف سے نئی پارٹی بنانے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ آج صرف معیشت، ملک اور عوام کے مسائل حل کرنے کا بیانیہ ہے، نوازشریف پر سب سے بڑی ذمہ داری لیڈرشپ کی ہے، غیرمعمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کیلئے لیڈرشپ چاہیئے، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم حکومت میں رہے کیا معیشت کو درست کیا گیا؟ پاکستان کی تین بڑی جماعتوں نے عوام کو کچھ نہیں دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں