چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کمرہ عدالت میں کس سے تلخی ہوگئی؟ احوال سامنے آگیا

اسلام آباد(پی این آئی)پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور وکیل امتیاز صدیقی کے درمیان تلخی ہو گئی۔

 

 

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت جاری ہے، چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل بنچ سماعت کررہا ہے ۔وکیل رانا شاہد کے دلائل مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا،امتیاز صدیقی نے دلائل کیلئے وقت نہ دینے پر اعتراض اٹھا دیا،چیف جسٹس اور وکیل امتیاز صدیقی کے درمیان تلخی ہو گئی۔امتیاز صدیقی نے کہاکہ آپ نے کہا تھا کہ پہلے ہمیں سنیں گے پھر اٹارنی جنرل کو سنیں گے،ہمیں نہ سننا ناانصافی ہے ، چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کہاں لکھا ہے حکم نامے میں کہ آپ کو ابھی سننا ہے،امتیار صدیقی نے کہاکہ آپ ہمارے ساتھ اپنا سلوک دیکھیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کوئی بات کرنے کی تمیز بھی ہوتی ہے، پچھلی سماعت کا تمام ججز کے دستخط کے ساتھ حکم نامہ جاری ہوا تھا،حکم نامے میں درج ہے امتیاز صدیقی کے دلائل مکمل ہو چکے اور وہ مزید دلائل دینا نہیں چاہتے۔

 

 

وکیل امتیاز صدیقی نے کہاکہ میرے ساتھی خواجہ طارق رحیم آپ کے رویے کی وجہ سے آج عدالت نہیں آئے،خواجہ طارق رحیم نے آپ کو پیغام پہنچانے کا کہا ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیے ورنہ میں کچھ ایشو کروں، وکیل امتیاز صدیقی واپس نشست پر براحمان ہو گئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں