اسلام آباد (پی این آئی )نگران وزیراطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابات ہونے کا یقین ہے تاہم انتخابات کی تاریخ دینا ہمارا کام نہیں ہے بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہےاس موقع پر صحافی نے سوال پوچھ لیا کہ کیا عمران خان جیل سے نکل کر الیکشن مہم چلائیں گے؟ اس سوال پر مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کا اپنا معاملہ ہے کہ وہ اپنی الیکشن مہم کیسے چلاتے ہیں،
اگر ایک آدمی جیل میں ہے اور اسے سزا ہو جائے تو وہ الیکشن کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا لیکن جو لوگ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہتے ہیں ان پر کوئی پابندی نہیں ہے، پی ٹی آئی پر جلسے جلوس کی کوئی پابندی نہیں ہے اور میڈیا کی بھی آزادی ہے۔عمران خان کی معافی کب تک ہو جائے گی؟ کے سوال پر نگران وزیر اطلاعات نے کہاکہ یہ معافی دینے والے ادارے طے کریں گے، نگران حکومت کا یہ کام نہیں ہے،یہ کام عدالت کا ہے عدالتیں طے کریں گی ان کو اندر رہنا ہے باہر جانا ہے۔ اپوزیشن میں بیٹھنا ہے یا وزیراعظم بننا ہے۔پیپلز پارٹی لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا گلہ کس سے کر رہی ہے؟
کے جواب میں انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی بھی دوسری جماعتوں کی طرح ایک بڑی سیاسی جماعت ہے،اس وقت الیکشن کا ماحول موجود ہے اور ایسے ماحول میں کسی بھی جماعت اور اس کی قیادت کو تشویش کے اظہار، شکایت اور موقف دینے کی کی آزادی ہے،یہ ان کے جمہوری، سیاسی اور قانونی حقوق میں شامل ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو برابر کے مواقع حاصل ہیں اور الیکشن کمیشن اور نگران حکومت اس کو یقینی بنائے گی۔نگران وزیراطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پی ٹی آئی رجسٹرد سیاسی جماعت ہے اور پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کے برابر کے حقوق حاصل ہیں۔
کچھ لوگوں کے جیل میں ہونے کے سوال پر مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں کئی جماعتوں کے افراد جیلوں میں تھے اور انہیں سزائیں بھی ہوئیں، ن لیگ کو واضح اکثریت نہ مل سکی لیکن وہ پارلیمان میں موجود تھی، اسی لیے تحریک عدم اعتماد کی صورت وزیراعظم ان کا بنا اس لیے یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ پی ٹی آئی پر جو عتاب آیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کے جواب میں انہوںنے کہاکہ 2018میں مسلم لیگ (ن )پر جو عتاب آیا اس کی ذمہ دار اسٹیبلمشنٹ تھی تاہم پی ٹی آئی پر جو عتاب آیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اس سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ یہ سوال عدالتوں اور جو جیل میں قید ہے ان سے پوچھنا چاہیے،اس کا جواب قانونی اداروں اور عدالتوں سے ملے گا۔یہ کیسز نگران حکومت نے نہیں بنائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں