اسلام آباد (پی این آئی) پی ڈی ایم حکومت میں من پسند حلقوں کو اربوں روپے کےسرکاری فنڈزکے اجرا کا انکشاف ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت نےغریب عوام کیلئےاربوں روپےکےمختص فنڈز سیاست کی نذر کر دیے، وفاقی حکومت نے اربوں روپے کے صوابدیدی فنڈز اتحادیوں پرلٹائے۔
پی ڈی ایم حکومت کے آخری چند دنوں میں 80 ارب روپے کےترقیاتی فنڈزکی منظوری دی گئی، پائیدارترقی پروگرام فنڈزکی غیرمنصفانہ تقسیم سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف کی گئی، اربوں روپےکےفنڈزپائیدارترقی کےاہداف کےحصول کےمنافی استعمال ہونےکاانکشاف ہوا ہے۔ پائیدارترقی پروگرام سے اربوں روپے کے خصوصی فنڈزلینے والےاضلاع میں راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، ناروال،فیصل اباد، شیخوپورہ اور سرگودھا میں 45 ارب روپے کے منصوبے منظورکیے گئے، ان منصوبوں پر کام شروع ہوچکا ہے، خیبرپختونخواہ کے اضلاع بٹاگرام،شانگلہ، وزیرستان اورمانسہرہ میں 5 ارب روپے کے منصوبے دیے گئے ہیں، سندھ کے فنڈزحاصل کرنے والے اضلاع میں کراچی، بدین، سانگھڑ، لاڑکانہ،نوشہروفروز اوربےنظیراباد سرفہرست ہیں، ان اضلاع میں 11 ارب روپے کے منصوبے پاس کیے گیے، بلوچستان کے فنڈزلینے والے اضلاع میں خضدار، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، چاغی، جھل مگسی، جعفراباد اور کوئٹہ 5 ارب روپے کی اسکیمیں دی گئیں ہیں۔
اپوزیشن ارکان کےحلقوں کوپائیدارترقی کےپروگرام کےتحت فنڈزسےمحروم رکھاگیا،ایک سال میں راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، ناروال،فیصل اباد اور سرگودھا میں 45 ارب روپے کے فنڈزدیے گئے۔ کراچی، بدین، سانگھڑ، لاڑکانہ،نوشہروفروز اوربےنظیراباد میں 11 ارب کے فنڈزدیے گئے جبکہ بٹاگرام،شانگلہ، وزیرستان اورمانسہرہ میں 5 ارب کے منصوبے دیے گئے۔ خضدار، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، چاغی، جھل مگسی، جعفراباد اور کوئٹہ 5 ارب روپے کی اسکیمیں دی گئیں، لاہورکو 10 ارب روپے کے فنڈزدیے گئے۔ راولپنڈی میں تین ارب روپے کے فنڈزخرچ،ناروال میں دوارب کے فنڈزدیے گئے،کراچی میں دوارب کی سکیم دی گئی،چاغی میں 50 کروڑکے فنڈزدیے گئے، اسی طرح جھل مگسی میں تیس کروڑروپے کے منصوبے منظورکیے گیے،مانسہرہ میں ایک ارب کے کی اسکیمیں دی گئی،سیالکوٹ میں ایک ارب کی سکیمیں دی گئی،لاڑکانہ اوربینظیراباد میں ڈیڑھ ارب روپے کے فنڈزدیے گیے،بدین میں پچاس کروڑ کے فنڈز منظورکیے گئے۔ بلوچستان کے پائیدار ترقی پروگرام فنڈز سےمحروم اضلاع میں آواران، ڈوکی، بارکھان، ہرنائی، پشین، موسی خیل، کیچھ، قلات، چمن، کوہلو، استا محمد، واشک، نوشکی اور لسبیلہ کو پائیدار ترقی پروگرام فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔
سندھ کے پائیدار ترقی پروگرام فنڈز سےمحروم اضلاع میں عمر کوٹ، مٹیاری، شکار پور،گھوٹکی اورکشمورمیں پائیدار ترقی پروگرام فنڈزجاری نہ ہوسکے۔ سرکاری دستاویزات سے انکشاف ہوتا ہے کہ کم ازکم 5000 سرکاری ترقیاتی سکیمیں منظورکی گئی، فنڈزجاری ہونے کے باوجود سترفیصد سرکاری اسکیمیوں پر کام مکمل نہیں ہوا۔ تیس فیصد سرکاری اسکیمیوں پرفنڈز جاری ہونے کے باوجود کام جاری نہ ہوسکا، بلوچستان کے 14 اضلاع، کے پی کے 7، پنجاب 6 اور سندھ کے پانچ اضلاع کوان فنڈزسے محروم کردیا گیا۔ اسی طرح خیبرپختونخواہ کے پائیدار ترقی پروگرام فنڈز سےمحروم اضلاع میں باجور، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، ہری پور، خیبر، کولائی اور اورکزائی کو ترقیاتی پروگراموں سے محروم رکھا گیاہے۔ جبکہ پنجاب کے پائیدار ترقی پروگرام فنڈز سےمحروم اضلاع میں اٹک، میانوالی، کوٹ ادو، لیہ، احمد پورشرقیہ اور خوشاب میں پائیدارترقی کے منصوبے پر کام شروع ہوسکا نہ ہی فنڈزمختص کیے گیے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں