سائفر کیس، عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا اڈیالہ جیل میں آمنا سامنا ہوا تو کیا منظر پیش آیا؟ تفصیلات آگئیں

اسلام آباد (پی این آئی) اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ملاقات ہوئی ہے، اس موقع پرعمران خان اور شاہ محمود قریشی کے درمیان کچھ دیر بات چیت بھی ہوئی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت می سائفر کیس کی سماعت ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی جیل میں سماعت کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس کے تحت سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی پہلی بار ملاقات ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں کچھ دیر بات چیت بھی کی۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کی استدعا پر سائفر کیس کی سماعت 9اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

پی ٹی آئی وکلاء نے عمران خان سے ہاتھ ملایا اور تھوڑی دیر بات چیت بھی کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بظاہر نارمل نظر آرہے تھے لیکن وزن کم لگ رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔پراسکیوشن نے ان کیمرہ سماعت اور ٹرائل جلد کرنے کی درخواستیں دائر کیں۔دوسری جانب سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سماعت کے دوران آئین کی حرمت و بالادستی کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فل کورٹ سماعت کے دوران آئین کی حرمت کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس حوصلہ افزا قرار، چیف جسٹس کی جانب سےدستور سے انحراف کی سیاہ ترین روایت پر عدالتی تاریخ کا حوالہ ہر لحاظ سے چشم کشا ہے، آئینِ پاکستان بالاجماع مقدس ترین اور ناقابلِ تنسیخ دستاویز ہے، ملک پر مسلط ماضی اور حال کے سارے عذابوں کی جڑ میں دستور سے انحراف جیسا گناہِ کبیرہ کارفرما ہے، گزشتہ 17 ماہ کے دوران بالعموم جبکہ پچھلے 5 ماہ کے دوران بالخصوص دستور شکنی کے سلسلۂ بد میں مزید شدّت پیدا ہوئی ہے۔

جمہور کو ان کی دستوری حیثیت سے محروم کرتے ہوئے عوام کے ٹیکسوں پر پلنے والی ریاستی مشینری کو فسطائیت کا لائسنس دیکر شہریوں کو محکوم بنا لیا گیا ہے، جمہوریت کو ریاستی تنخواہ داروں کے اقلیّتی گروہ کے رحم و کرم پر جبکہ الیکشنز کو ماورائے آئین سیلیکشنز سے بدل دیا گیا ہے، سیاست کو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور اس کے کروڑوں وابستگان کیلئے ممنوع جبکہ مافیاز اور مجرموں کے عوامی نمائندگی سے یکسر محروم اقلیّتی گروہ کی اجارہ داری میں دے دیا گیا ہے، صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کا ذمہ دار ادارہ آئین اور عدالتِ عظمیٰ کے احکامات کی نہایت بےشرمی و ڈھٹائی سے پامالی اور جمہور کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کا کلیدی وسیلہ بن چکا ہے، کسی بھی ثانوی ایجنڈے کی جانب نگاہ اٹھانے سے پہلے چیف جسٹس دستور کی بحالی اور اس کی حرمت کے دفاع کے بنیادی آئینی فریضے پر توجّہ اور توانائیاں مرکوز کریں، قوم اس باب میں چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب دیکھتی اور ان کی کامیابی کیلئے نیک تمنّائیں اور جذبات رکھتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں