سیالکوٹ (پی این آئی)تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں دو گروپ تھے۔ ایک گروپ مفاہمت چاہتا تھا، جبکہ دوسرا گروپ ریاستی اداروں کے ساتھ ٹکراؤ چاہتا تھا اور عمران خان اس گروپ کی حمایت کرتے تھے۔
عثمان ڈار نے کہا کہ ’نو مئی کا واقعہ ایک دن میں رونما نہیں ہوا۔ تحریک انصاف میں دو گروپ تھے۔ ایک گروپ ٹکراؤ کی سیاست پر یقین کرتا تھا اور عمران خان اس سوچ کی حمایت کرتے تھے۔ دوسرا وہ مائنڈ سیٹ تھا جو مفاہمت کی بات کرتا تھا۔‘ واضح رہے کہ عثمان ڈار چند ہفتوں سے منظر عام سے غائب تھے اور تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ تاہم عثمان ڈار نے کہا کہ وہ خود روپوش ہوئے تھے۔ عثمان ڈار نے کہا کہ ’میں نے تحریک انصاف اور سیاست کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے ورکرز کی ذہن سازی کی گئی۔ یہ تسلسل شروع ہوا اور اس ٹکراؤ چاہنے والے گروپ کا بیانیہ حاوی ہو گیا۔ عمران خان بھی اس کی حمایت کرتے تھے۔‘ ’عمران خان کی گرفتاری کو روکنے کے لیے ورکرز کو زمان پارک بلایا جاتا تھا۔ مراد سعید، اعظم سواتی اور اس طرح کے لوگ ٹکراؤ چاہتے تھے۔
ورکرز ہیومن شیلڈ کے طور زمان پارک میں تھے۔ ورکرز کی ذہن سازی ایسی ہو گئی کہ ہم نے عمران خان کو گرفتار نہیں ہونے دینا۔‘ ان سے پوچھا گیا کہ کیا لانگ مارچ کا مقصد جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کو روکنا تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہاں، لانگ مارچ کا مقصد جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کو روکنا تھا۔ شاید عمران خان کو فوج کے اندر سے بھی انفارمیشن تھی کہ لانگ مارچ کرنے سے جنرل عاصم منیر نہیں تعینات ہوں گے۔‘ پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے عثمان ڈار کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’دو ہفتوں سے لاپتہ اور تشدد زدہ شخص کا سکرپٹڈ انٹرویو ٹی وی پر نشر کرنا پاگل پن ہے۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ عثمان ڈار کس اذیت سے گزرے ہوں گے۔ کیا ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اس طرح عوام کو بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں